ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
'' حضور ِاکرم ۖنے (ایک صحابی کو خطاب کرتے ہوئے )اِرشاد فرمایا کہ صبر یعنی رمضان کے مہینے کے روزے رکھواَور ہر مہینے میں ایک دِن کا روزہ رکھ لیا کرو، اُن صحابی نے عرض کیا کہ مجھے اِس سے زیادہ کی طاقت ہے لہٰذا میرے لیے اَور اِضافہ کردیجیے۔ آپ ۖنے فرمایاہر مہینے میں دودِن روزہ رکھ لیا کیجئے پھر اُن صحابی نے عرض کیا کہ میرے لیے اَور اِضافہ فرمادیجیے (کیونکہ مجھے اِس سے زیادہ کی طاقت ہے )۔آپ ۖنے اِرشاد فرمایاکہ ہر مہینے میں تین دِن روزہ رکھ لیا کیجئے پھر اُن صحابی نے عرض کیا کہ میرے لیے اَوراضافہ فرمادیجئے تو آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اشھرحرم (ذیقعدہ ، ذی الحجہ، محرم اَور رجب کے مہینوں )میں روزہ رکھو اَور چھوڑو (آپ نے یہ بات تین مرتبہ اِرشاد فرمائی ) اَور آپ نے اپنی تین اُنگلیوں سے اِشارہ فرمایا اِن کو ساتھ ملادیا پھر چھوڑ دیا (مطلب یہ تھا کہ اِن مہینوں میں تین دن روزہ رکھو پھر تین دن ناغہ کرو اور اِسی طرح کرتے رہو''۔ فائدہ : حدیث شریف میں اِن چار مہینوں کے اَندر روزہ رکھنے کا جو طریقہ بتلایا گیا ہے ضروری نہیں کہ ہرشخص اِس طریقہ پرعمل کرے بلکہ جس طرح اَور جتنے روزے کوئی رکھ سکتا ہو اِجازت ہے۔ حضور ۖ نے اُن صحابی کے لیے یہی طریقہ مناسب سمجھا تھا اِس لیے اُنکی شان اَور حالت کے مطابق یہ طریقہ تجویز فرمایا۔ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ سَأَلَہ رَجُل فَقَالَ اَیُّ شَھْرٍ تَأْمُرُنِیْ اَنْ اَصُوْمَ بَعْدَ شَھْرِ رَمَضَانَ فَقَالَ لَہ مَاسَمِعْتُ اَحَدًا یَسْأَلُ عَنْ ھٰذَا اِلَّا رَجُلًا سَمِعْتُہ یَسْأَلُ رَسُوْلَ اللّٰہِ وَاَنَا قَاعِد عِنْدَہ فَقَالَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَیُّ شَھْرٍ تَأْمُرُنِیْ اَنْ اَصُوْمَ بَعْدَ شَھْرِ رَمَضَانَ؟ قَالَ اِنْ کُنْتَ صَائِمًا بَعْدَ شَھْرِ رَمَضَانَ فَصُمِ الْمُحَرَّمَ فَاِنَّہ شَھْرُ اللّٰہِ فِےْہِ یَوْم تَابَ اللّٰہُ فِیْہِ عَلٰی قَوْمٍ وَیَتُوْبُ فِیْہِ عَلٰی قَوْمٍ اٰخَرِیْنَ ( ترمذی باب صوم المحرم ومسند احمد ج١ ص١٥٤، ١٥٥ ) ''حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک شخص نے مجھ سے پوچھا ، ماہِ رمضان کے بعد آپ کس مہینے میں مجھے روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں؟جواب دیا اِس مسئلہ کو ایک شخص نے