ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
ائیرپورٹ پر لگی گھڑی پر نظر پڑی تو ہماری اَور وہاں کی گھڑیوں پر ایک ہی وقت تھا معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ مراکش اَور برطانیہ کے کے وقت میں کوئی فرق نہیں ہر ملک میں جا کر گھڑیوں کو آگے پیچھے کرنا پڑتا ہے مگر مراکش میں اِس کی ضرورت نہیں۔ مراکش کاائیر پورٹ ایک چھوٹا سا سنگل سٹوری ائیرپورٹ ہے جس کی بلڈنگ اَور طرز ِ تعمیر سے مراکش کی تہذیب اَور ثقافت کی عکاسی ہوتی ہے۔ اِمیگریشن کائونٹر پر ہماراواسطہ ایک مراکشی آفیسرسے ہوا تو ہمیں محسوس ہوا کہ یہ لوگ دیگر عرب ملکوں سعودی عرب ،دوبئی، متحدہ اَمارات اَور کویت کے عربوں سے مختلف ہیں اِن کے اَندر تکبر غرور اَور بداَخلاقی کا کوئی عنصر نہیں تھا جو دیگر عرب ملکوں کا طرہ ٔ اِمتیازہے اُس نے بڑے دھیمے اَور محبت بھرے اَنداز سے پوچھاآپ اصلًا کس ملک کے ہیں یہ بات اُنہیں اِس لیے پوچھنی پڑی کیونکہ ہمارے پاس برٹش پاسپورٹ تھے اَور برٹش پاسپورٹ سے اگر آدمی انگریز نہ ہو تو یہ پتہ نہیں چلتا کہ حاملِ ھذا اصلًاکس ملک سے تعلق رکھتا ہے۔ میں نے جب یہ کہا کہ ہم اصلًا پاکستان کے ہیں تو وہ بہت خوش ہوا اَور کہا کہ اھلًاوسہلًا خوش آمدید۔ اُس نے پوچھا کہ آپ پہلی مرتبہ ''مغرب '' آئے ہیں؟ دراصل جسے ہم مراکش کے نام سے جانتے ہیں اُس کو مراکش میں مغرب کہتے ہیں ''مرکیش'' ایک شہر کا نام ہے۔ ''مرکیش'' : ہماراتین دِن قیام اِسی شہر مرکیش میں تھاکسی دُوسرے ملک میں جانے کے لیے وہاں کی کرنسی لینی ضروری ہوتی ہے۔ مراکش کے قانون کے مطابق اُس کی کرنسی درہم نہ ملک سے باہر لے جائی جا سکتی ہے اَور نہ ہی بیرونِ ملک کسی جگہ سے تبدیل اَور حاصل کی جا سکتی ہے۔ ائیرپورٹ پر کرنسی تبدیل کرنے کا آفس موجود تھا ہم نے وہاں سے کرنسی تبدیل کروائی ایک برطانوی پونڈ کے مقابلے 16 کا بھاؤ تھا جس کا مطلب ہے کہ مراکش کی کرنسی مستحکم ہے جبکہ ہمارے پاکستانی روپے کے ماشاء اللہ اِس وقت جب میں یہ سطریں لکھ رہا ہوں ایک کے مقابلے میں119روپے مل رہے ہیں جس سے ہماری معیشت کی مضبوطی کے حکومتی دعوے میں کتنی صداقت ہے اَندازہ لگانا مشکل نہیں۔ ائیر پورٹ سے باہر نکل کر ٹیکسی والوں کواپنے ہوٹل کا پتہ بتایا تو اُنہوں نے ایک سو درہم مانگے جو ہم نے اَدا کردیے جو بہت زیادہ تھے اِس کا اَندازہ ہمیں اُس وقت ہوا جب ہم واپس ائیرپورٹ کے لیے روانہ