Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010

اكستان

26 - 64
بارے میں گفتگو کرنے کے لیے آئے تھے (صلح تو پہلے ہو چکی تھی مگر اُس کی میعاد میں یا معاملہ میں تجدید کرنا چاہتے تھے) اِس ذیل میں وہ اپنی بیٹی اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھی ملنے کے لیے گئے۔ جب گھر میں پہنچے اَور بستر پر بیٹھنے لگے تو حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بستر کو تہہ کر دیا اَور باپ کو اُس پر نہ بیٹھنے دیا۔ وہ بولے یہ کیا کیا تو نے، کیا میں اِس بستر کے لائق نہیں ہوں اِس لیے تو نے اِس کو تہہ کر دیا یا یہ بستر میرے لائق نہیں ہے؟ حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جواب دیا کہ یہ سید عالم  ۖ  کا بستر ہے اَور تم مشرک ہو اِس پر تمہیں کیسے بیٹھنے دُوں؟ یہ سن کر باپ نے کہا کہ تو تو میرے بعد خراب ہو گئی ہے۔ ( الاصابہ )
حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ فتح مکہ کے روز مسلمان ہوئے۔ برسوں آنحضرت  ۖ سے لڑتے رہے تھے اِس لیے مسلمان اِن کو نہ اچھی نظر سے دیکھتے تھے نہ اِن کو پاس بٹھانا گوارا کرتے تھے۔ لہٰذا اُنہوں نے آنحضرت  ۖ سے عرض کیا یا نبی اللہ! میری تین درخواستیں ہیں آپ اِنہیں قبول فرما ویں۔ آپ  ۖ نے فرمایا بہتر ہے بیان کرو۔ اِس پر ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ایک تو یہ ہے کہ میرے پاس بڑی خوبصورت لڑکی اُم حبیبہ موجود ہے اِس کا آپ سے نکاح کر دیتا ہوں، آپ  ۖ نے فرمایا اچھا مناسب ہے۔ دُوسری بات یہ عرض کی کہ آپ میرے بیٹے معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنا کاتب بنا لیں، آپ  ۖ نے اِس کو بھی منظور فرمایا۔ تیسری درخواست یہ کہ آپ مجھے اسلامی لشکر کا امیر بنایا کریں تاکہ میں کافروں سے اِسی طرح جنگ کروں جیسے مسلمانوں سے کرتا تھا، آپ  ۖ نے یہ درخواست بھی منظور فرمائی۔ یہ مسلم شریف کی روایت ہے۔ اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح مدینہ منورہ میں اِن کے باپ نے آنحضرت  ۖ سے کیا لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ صحیح یہی ہے کہ اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جب آنحضرت  ۖ  کا نکاح ہوا تو ابو سفیان کافر ہی تھے، مسلم کی اِس جزو کو محدثین صحیح نہیں مانتے ہیں۔ 
اتباعِ سنت  :
حضرت اُمِ حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آنحضرت  ۖ کے اِرشادات پر بڑی پابندی سے عمل کرتی تھیں۔ ایک مرتبہ آنحضرت  ۖ سے سنا کہ جو شخص رات دن میں بارہ رکعتیں پڑھ لے اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جنت میں گھر بنا دے گا۔ چار ظہر سے پہلے، دو اُس کے بعد، دو مغرب کے بعد، دو عشاء کے بعد دو فجر سے پہلے۔ یہ ترمذی شریف کی روایت ہے۔ اِس میں سنن ِمؤکدہ کا ذکر ہے۔ حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 جمعہ دیہات میں نہیں پڑھا جا سکتا 6 3
5 اَنصار کے متعلق خاص ہدایت 7 3
6 اِن ہی کو بیعت ِعقبہ کا شرف بھی حاصل ہے 7 3
7 جھوٹی نبیہ اَور جھوٹے نبی نے بیاہ رَچا لیا : 8 3
8 اَسّی برس کی عمر میں جہاد : 8 3
9 صحابہ اَور شوقِ جہاد:سات دِن بعد تدفین ،لاش خراب نہ ہوئی : 8 3
10 وفیات 9 1
11 علمی مضامین 10 1
12 اَنفَاسِ قدسیہ 15 1
13 اِسلامی سیاست 19 12
14 فتح مکہ کا سیاسی پس منظر 20 12
15 تربیت ِ اَولاد 21 1
16 لڑکیوں کو علمِ دین سکھانے اَور آخرت کی طرف متوجہ کرنے کی ضرورت 21 15
17 گھر والوں کو دینی کتابیں سنانے کا معمول 22 15
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 23 1
19 حضرت اُمِ حبیبہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا 23 18
20 ہجرت ِحبشہ 23 18
21 حرمِ نبوت میںآنا : 24 18
22 حبشہ سے مدینہ منورہ پہنچنا : 25 18
23 آنحضرت ۖ کا احترام 25 18
24 اتباعِ سنت : 26 18
25 فکر ِآخرت : 27 18
26 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 28 1
27 اِسلامی مساوات 28 26
28 ظلم کی ممانعت : 30 26
29 بقیہ : حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 31 12
30 وفات : 31 12
31 گلد ستہ اَحادیث 32 1
32 توبہ نامہ 37 1
33 اَشعار اِقبال اَور حقیقت ِحال : 37 32
34 تمہید : 37 32
35 سفر نامہ ........ چھ دِن مراکش میں 48 1
36 مراکش کا مختصر تعارف : 49 35
37 ''مرکیش'' : 52 35
38 دینی مسائل 54 1
39 نعت النبی آقائے دو جہاں حتمی مرتبت ۖ 55 1
40 خانقاہ ِحامدیہ اَور رمضان المبارک 56 1
41 تقریظ وتنقید 58 1
42 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter