ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
قسط : ٢١ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ لڑکیوں کو علمِ دین سکھانے اَور آخرت کی طرف متوجہ کرنے کی ضرورت : عورتوں میں تو عام رواج ہے کہ پڑھنے پڑھانے کو کچھ چیز ہی نہیں سمجھتیں جس کی طبیعت بچپن سے جس طرف کو چل جائے اُسی طرف چھوڑ دی جاتی ہے۔ کیوں بہنو !اپنی لڑکیوں کو کھانا پکانا سینا پرونا سکھاتی ہو۔ اِن کاموں میں بھی اُن کی اپنی طبیعت پر چھوڑ دو۔ پھر دیکھو بڑے ہو کر کیا لطف آتا ہے اُن کو اپنی زندگی کاٹنا دشوار ہو جائے گی۔ حالانکہ دُنیا کی زندگی بہت محدود (تھوڑے دِن کی) ہے فرض کر لو سو برس جئے گی اگر کھانا پکانا سینا پرونا نہ بھی جانتی ہو گی تو عزت و آرام سے نہیں تکلیف و ذِلت ہی سے کسی طرح اِس عمر کو کاٹ ہی لے گی لیکن آخرت کی زندگی وہاں کے کام سیکھے بغیر نہ کٹے گی کیونکہ وہ دائمی ہے۔ جب تم دُنیا کی چند روزہ زندگی کے لیے اِتنے بہتر ہنر سکھانے کی ضرورت سمجھتی ہو تو غیر محدود زندگی کے لیے ہزاروں ہنروں کی ضرورت ہونی چاہیے۔