ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
ناصر احمد صاحب نے ہمیں ائیرپورٹ پر پہنچایاہم اُن دوستوں خصوصًا چوہدری ناصر احمد صاحب اَور حافظ محمد صفدر صاحب کے بہت مشکور ہیں جن کی میزبانی اَور محبت کی وجہ سے ہمارا سفر نہایت سہل ہوا ،اللہ تعالیٰ اِن دوستوں کو جزائے خیر دے اَور اِن کے کاموں میں آسانی فرمائے ،آمین۔ نائن الیون خصوصًا 7/7 کے بعد ائیر پورٹس پر حفاظتی اِنتظامات کی وجہ سے مسافروںکو سخت مشکلات کا سامناہے اُنہیں لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر تلاشی کے عمل سے گزرنا پڑتاہے جوتے اَور جیکٹس تک اُتر وائی جاتی ہیں۔ جن مسافروں کے پاس دستی سامان ہو اُن کو زیادہ پریشانی اُٹھانی پڑتی ہے مگر جن کے پاس دستی سامان نہ ہواُن کے لیے زیادہ پرابلم نہیں۔مسافروں کو چاہیے کہ وہ اپنے پاس کم اَزکم دستی سامان رکھیں جتنا سامان اَور بوجھ کم ہوگا اُتنا ہی بہتر ہوگا۔ مراکش کا مختصر تعارف : برطانیہ سے تین گھنٹے بیس منٹ کی مسافت پر واقع مراکش شمال مغرب افریقہ کا ایک اسلامی ملک ہے اِس کے مشرق میں الجزائر جنوب میں ماریطانیہ اَور مغرب میں بحر اَوقیانوس واقع ہے اِس کا رقبہ چار لاکھ چھیالیس ہزار پانچ سو پچاس کلو میٹر اَور اِس کی آبادی تیس ملین یعنی تین کر وڑ کے قریب ہے مسلمانوں کی تعداد ننانوے فیصد ہے۔ اِس کا دارالحکومت رباط ہے جو ایک جدید اَور خوبصورت شہر ہے رباط کی آبادی بارہ لاکھ کے قریب ہے۔ مراکش شمالی افریقہ کا واحد ملک ہے جسے مسلمانوں کے سوا کسی طاقت نے مطیع نہیں کیا تھا جبکہ دیگر افریقی ممالک لیبیا، تیونس اَور الجزائر جیسے ملکوں نے بھی رُوسیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیے تھے مگر مراکش کے غیور اَور بربر عوام نے روسیوں کے دانت کھٹے کر دیے اَور شکست تسلیم کر نے سے اِنکار کر دیا۔ 0 66 ء میں عقبہ بن نافع کی زیر قیادت مسلمانوں نے مراکش پر فوج کشی کی اَور بربر قبائل کی مدد سے بہت جلد پورے علاقے پر اِسلام کا جھنڈاگاڑ ھ دیا ۔بنواُمیہ کے عہد سے عباسی حکمران خلیفہ ہارون الرشیدکے زمانے تک مراکش و سیع اِسلامی سلطنت کا ایک صوبہ رہا جس کو اُس زمانے میں ''مغربِ اَقصی'' کہا جاتا تھا وہاں کے بربر لوگوں نے اِسلام قبول کر لیا تھا۔ آٹھویں صدی عیسوی میں ایک شخص شریف مولے اِدریس نے خلیفہ بغدادکی سزا کے خوف سے مراکش میں پناہ لی اُنہوںنے ''مولے اِدریس'' شہر کی بنیاد رکھی جہاں اِن کا مقبرہ آج بھی لوگوں کی توجہ کا