ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
َوْ کَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ جو اِن کا حصّہ ہے وہ باقی ہے یعنی اِنہوں نے اِتنا کام کیا ہے کہ جو اِن کے ذمّہ ہوتا تھا وہ پورا کرچکے اَور جو اِن کو اَجر خدا کی طرف سے ملنا تھا وہ باقی ہے دُنیا اَور آخرت دونوں میں۔ اَنصار کے متعلق خاص ہدایت : آئندہ آنے والوں کو ہدایت فرمائی ہے رسول اللہ ۖ نے کہ جو بھی حاکم ہو وہ اَنصار کے ساتھ اچھا سلوک کرے فَلَْیَقْبَلْ مِنْ مُّحْسِنِھِمْ وَیَتَجَاوَزْ عَنْ مُّسِیْئِھِمْ یا فَاقْبَلُوْا مِنْ مُّحْسِنِھِمْ وَتَجَاوَزُوْا عَنْ مُّسِیْئِھِمْ ١ اَوْ کَمَا قَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ جو اچھّے کام کریں اُن کو قبول کرو سمجھو اُنہیں کہ وہ واقعی اچھے ہیں اَور وہ ٹھیک کیے ہیں اُنہوں نے اچھی نیت سے کیے ہیں اَور اگر کسی سے غلطی ہو تو جہاں تک ہوسکے تجاوز کرو اُس کو چھوڑدو گرفت نہ کرو یہ ہدایات اِس طرح کی دیں۔ کبھی اَور بھی کچھ فرمایا اَنصار کے بارے میں کہ اگر ہجرت نہ ہوتی اَور ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں کہتا کہ میں بھی اَنصار میں سے ہوں اَور اگر لوگ کسی طرف چلیں اَور اَنصار کسی دُوسرے راستے پر چلیں تو میں اُس راستے کو پسند کروں گا جہاں اَنصار گزریں ہیں اُسی راستے سے میں بھی گُزروں ٢ تو اِس طرح کے کلمات حدیث شریف میں بہت زیادہ آئے ہیں تعریف کے، یہ بھی فرمایا کہ آئندہ کو تم لوگ ایسے دیکھوگے کہ تمہارے اُوپر دُوسروں کو ترجیح دی جائے گی تو (انہوں نے دریافت کیا کہ)ہم کیا کریں؟ تو فرمایا کہ فَاصْبِرُوْا صبر کرنا حَتّٰی تَلْقَوْنِیْ عَلَی الْحَوْضِ ٣ یا تَلْقَوُا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ عَلَی الْحَوْضِ حتّٰی کہ تم حوض پر ملو مجھ سے اُن کو صبر کی تلقین فرمائی۔ اَب اُن میں جو کام کرنے والے حضرات ہیں جہاد میں حصّہ لینے والے حضرات ہیں بہت بڑی تعداد اُن کی بنتی ہے یہاں آتا ہے کہ اَنصار اُحد کے دِن بھی شہید ہوئے اَور بیرِ معونہ میں شہید ہوئے یمامہ میں شہید ہوئے عَلٰی عَھْدِ اَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَور بدر میں بھی بہت بڑی تعداد اَنصار کی بنتی ہے کم تعداد مہاجرین کی بنتی ہے تو بدری بھی وہی حضرات ہیں۔ اِن ہی کو بیعت ِعقبہ کا شرف بھی حاصل ہے : بیعت ِ عَقَبَہ کرنے والے وہ صرف مدینہ ہی والے حضرات ہیں اُن ہی کو یہ شرف حاصل ہے جتنی دفعہ ١ بخاری شریف ص ٥٣٦ ٢ بخاری شریف ص ٥٣٣ ٣ بخاری شریف ص ٥٣٥