ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
نعت النبی آقائے دو جہاں حتمی مرتبت ۖ ( جناب جمشید عالم منور صاحب صدیقی ) یاد آئے جب جب مصطفی صلِّ علٰی صلِّ علٰی دِل نے کہا ، لب نے کہا ، صلِّ علٰی صلِّ علٰی دل میں تھی کب سے آرزواِک نعت میں بھی تو کہوں صد شُکر وہ وقت آ گیا ، صلِّ علٰی صلِّ علٰی قرآن نے خود کہہ دیا اُن کا مقام و مرتبہ وہ واقعہ معراج کا ، صلِّ علٰی صلِّ علٰی ختم نبوت تاج ہے دونوں جہاں پہ راج ہے یعنی وہ فخر الانبیاء ، صلِّ علٰی صلِّ علٰی میرے نبی آقائے حُسن ، میرا قلم میرا سُخن سب کچھ ہے تیری ہی عطا ، صلِّ علٰی صلِّ علٰی جمشید صدیقی ترا ، دِل جس کا تھا ظلمت کدہ کتنا منّور ہو گیا ، صلِّ علٰی صلِّ علٰی بقیہ : سفر نامہ ..... چھ دِن مراکش میں مگر ہوٹل دیکھنے کے بعداطمینان ہوا کہ ہوٹل معیاری تھا اَور ہمیں بہت پسند آیا سویمنگ پول سمیت تمام سہولتیں میسر تھیں۔ حضرت ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ رہنے کی جگہ اچھی اَور پرسکون ہونی چاہیے اگر رہائش اچھی نہ ہوتو سیرو سیاحت کا سارا مزہ کرکرا ہوجاتا ہے بات اُن کی بڑی معقول ہے۔ ہوٹل کی بکنگ میں بریک فاسٹ بھی شامل تھا اَورِنج کا تازہ جوس اَورچھوٹے چھوٹے پراٹھے اِس کے خاص تحفے تھے ہوٹل کے ویٹر بھی ہمارا خصوصی خیال رکھتے تھے اُنہوں نے نے ہمیں بہت پیار دیا۔ ہوٹل میں سامان رکھنے کے بعد ہم فوری طور پر سیر کے لیے نکل کھڑے ہوئے ابھی دِن بھی خاصا باقی تھا اَور ہم بھی بالکل ترو تازہ تھے۔ (جاری ہے)