ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
اِس کی روایت فرماتی تھیں اَور پابندی سے اِن سنتوں کو پڑھتی تھیں۔ مسند امام احمد میں ہے کہ حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا فَمَا بَرِحْتُ اُصَلِّھِنَّ بَعْدُ کہ آنحضرت ۖ سے اِس حدیث کو سننے کے بعد میں نے ہمیشہ یہ رکعات پڑھی ہیں۔ حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت ۖ نے اِرشاد فرمایا کسی ایسی عورت کے لیے جو اللہ پر اَور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ حلال نہیں ہے کہ تین رات سے زیادہ کسی میت پر سوگ کرے سوائے شوہر کی وفات کے کہ اِس کی وفات پر چار ماہ دس روز سوگ کرے۔ اِسی حدیث کے پیش ِنظر جب حضرت ابو سفیان رضی اللہ عنہ کی وفات ہو گئی تو اِن کی وفات کے تیسرے روز خوشبو منگا کر استعمال کی اَور فرمایا کہ مجھے خوشبو کی رغبت نہیں ہے لیکن استعمال اِس لیے کر رہی ہوں کہ سوگ نہ سمجھا جائے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آنحضرت ۖ جب (وفات سے قبل) مریض ہوئے تو آپ کی ایک بیوی نے اہل کتاب کے ایک عبادت خانہ کا ذکر کیا جسے ''ماریہ'' کہتے تھے چونکہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اَور حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حبشہ گئی تھیں اور اُسے دیکھ کر آئی تھیں اِس لیے اُنہوں نے اُس کی خوبصورت بناوٹ اَور اُس کی تصویروں کا ذکر کیا۔ آنحضرت ۖ نے سر اُٹھا کر فرمایا کہ یہ لوگ یہ حرکت کرتے تھے کہ جب اِن میں سے کوئی نیک اِنسان مر جاتا تو اُس کی قبر پر مسجد بنا لیتے پھر اُس میں وہ تصویریں بنا لیتے تھے (جن کا تم ذکر کر رہی ہو) یہ لوگ اللہ کی مخلوق میں سب سے زیادہ برے ہیں۔ ( مشکوٰة شریف) فکر ِآخرت : حضرت اُمِ حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بڑی عبادت گزار اَور پرہیز گار تھیں۔ فکرِ آخرت کا اِس سے اَندازہ ہو گا کہ جب اِن کی وفات کا وقت قریب آیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بُلا کر کہا کہ زندگی میں ہم میں آپس میں سوکنوں والی رَنجش رہی ہے لہٰذا تم میرا کہا سُنا سب کچھ معاف کر دو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے معاف کر دیا اَور اِن کی مغفرت کی دُعا کی۔ اِس کے بعد اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ خدا تمہیں خوش کرے جیسے تم نے مجھے اَبھی خوش کیا ہے۔ اِس کے بعد حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کو بُلا کر یہی گفتگو کی جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کی۔ (الاصابہ )۔(باقی صفحہ ٣١ )