ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
نیز آپ ۖ نے فرمایا کہ خلق ِخدا اَللہ کی اَولادکی مانند ہیں لہٰذا اَللہ کی نظر میں سب سے پسندیدہ شخص وہ ہے جو خلقِ خدا پر رحم واحسان کرنے والاہو ۔(مشکوة شریف ٢/٤٢٥) ایک روایت میں آپ ۖنے فرمایا جو شخص کسی مصیبت زدہ کی مدد کردے تو اللہ تعالیٰ اُس کے لیے تہتر(٧٣) مغفرتوں کا اِنتظام فرماتا ہے جن میں سے صرف ایک مغفرت اُس کے تمام معاملات سُدھارنے کے لیے کافی ہے اَور بقیہ بہتّر(٧٢) مغفرتیں آخرت میں اُس کے لیے رفع درجات کا ذریعہ بنیں گی۔ (مشکوة شریف ٢/٤٢٥) اِن ہدایات سے اَندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اِسلا م کی نظر میں رحم دِلی کی کیا اہمیت ہے؟ اَور وہ دُنیا میں ظلم کا کتنا بڑا مخا لف ہے؟ آج جو لوگ مذہب اِسلام کو ظلم و نا اِنصافی کا محو ر قرار دیتے ہیں وہ در اصل خود وحشیانہ مظالم کے مرتکب ہیں اور اپنے سیاہ کارناموں پر پردہ ڈالنے کے لیے وہ اِسلام جیسے عظیم پاسدارِ اِنسانیت مذہب پر کیچڑ اُچھالنے کی کوشش کررہے ہیں۔اِسلام کا اِن کے بیہودہ اِلزامات سے کوئی سروکار نہیں اسلام بِلا کسی اِمتیاز کے کسی بھی فرد، شخص یا جماعت پر ظلم کرنے سے قطعاً اِنکار کرتا ہے۔(جاری ہے) بقیہ : حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا وفات : حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ عنہا کی وفات ٤٤ھ میں ہوئی۔ ابن ِسعد اَور ابو عبید نے اِن کی وفات کا یہی سن بتایا ہے۔ ابن ِحبان اور ابن ِقانع کا قول ہے کہ اِنہوں نے ٤٢ھ میں وفات پائی۔ ابن ِابی خیثمہ نے اِن کی وفات کا سال ٥٦ھ بتایا ہے لیکن الاصابہ میں اِس کو صحیح نہیں مانا۔ حضرت علی بن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے گھر گیا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حویلی میں تھا کسی ضرورت سے ایک کونہ میں زمین کھودی تو اُس میں سے ایک پتھر نکلا جس میں لکھا تھا کہ ھٰذَا قَبْرُ رَمْلَةَ بِنْتِ صَخَرْ (یہ رَملہ بنت صخر کی قبر ہے) لہٰذا اِس پتھر کو ہم نے وہیں رکھ دیا اَور مٹی دے دی۔( الاستیعاب) ض ض ض