ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
آگ کا بہت بڑا شعلہ بن کر کہیں ہمیں بھسم نہ کردے ،عافیت اِسی میں سمجھی کہ اِس قوم کے اُوپر سے غلامی کا طوق اُتار دیا جائے تو اُنہوں نے 25 مارچ1956ء کومراکشی حریت پسندوں کے آگے ہتھیار پھینک دیے اَوراِس طرح حریت پسندوں نے بے پناہ قربانیوں کے بعد فرانسیسی سامراج سے نجات حاصل کر کے آزادی کا علم لہرادیا۔ اِس کے ایک ماہ بعد ہسپانوی حکومت نے بھی اپریل میں علاقے سے دست برداری کا اعلان کر دیا۔ سلطان سید محمد نے مراکش کی آئینی حکومت تشکیل دی۔ 1961 ء میں اُن فرزند مولے حسن باپ کی جگہ تخت نشین ہوئے اَور ''حسن ِثانی'' کا لقب پایا حسن ثانی 38 سال مسلسل حکومت کرنے کے بعد 1999 ء میں فوت ہوئے حسن شانی کو ''بابائے قوم'' شمار کیا جاتا ہے اِن کامقبرہ رباط میں بنایاگیا ہے جہاں اِن کو پورے اعزازکے ساتھ گارڈ آف آنر پیش کیاجاتاہے اَور چار مسلح گارڈ اِن کے مقبرے پر موجود رہتے ہیں۔حسن ثانی کے وفات کے بعداُن کے بیٹے سیدی محمد نے حکومت کی باگ ڈور سنبھالی جن کو ''شاہ محمد سادس'' کہا جاتاہے۔ شاہ محمدسادس عوام میںبے پناہ مقبول ہیں غریبوں کی دَادرَسی کرتے ہیں عام بازاروں میں چلے جاتے ہیں اَور لوگوں سے گھل مل جاتے ہیں۔ مراکش میں عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق دیے گئے ہیں ۔10 مارچ1972ء کی اِمتیازی حیثیت ختم کر کے عورتوں کو ووٹ کا حق دیا گیا۔ 1994 ء کے الیکشن میں71 عورتیں پارلیمنٹ میں منتخب ہو کر آئیں۔ مراکش کی حکومت تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے اَور اپنے مجموعی بجٹ کا26.3 فیصدی تعلیم پر خرچ کر رہی ہے جس کی وجہ سے مراکش میں خواندگی کی شرح 55 فیصدہے۔ مراکش میں تیل کے ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں جو اَندازے کے مطابق 35 سال تک ملک کی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں، مراکش کی اِکانومی کا زیادہ اِنحصار بیرونِ ممالک میں مقیم تارکینِ وطن پر ہے جو بڑی تعداد میں زرِ مبادلہ اپنے وطن بھیجتے ہیں۔سیاحت سے بھی اِس ملک کو کافی آمدنی ہوتی ہے ایک اَندازے کے مطابق سالانہ تین ملین سیاح مراکش کا رُخ کر تے ہیں۔ تین گھنٹے بیس منٹ کی فلائٹ کے بعد جب ہمارا جہاز مراکش کے ہوائی اڈے پر اُترا تو اُس وقت وہاں دھوپ نکلی ہوئی تھی اَور درجۂ حرارت 25 ڈگری کے قریب تھابرطانیہ میں رہنے والوں کے لیے سردیوں کے موسم میں گرم موسم میسر آنا کسی نعمت سے کم نہیں۔