ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
توبہ نامہ ( جناب پروفیسر یوسف سلیم صاحب چشتی مرحوم ) باب دوم : مسئلۂ قومیت پر مولانا سیّد حسین احمد صاحب مدنی رحمہ اللہ اَور علامہ اقبال مرحوم کے اختلاف ِرائے کی حقیقی نوعیت اَشعار اِقبال اَور حقیقت ِحال : تمہید : چونکہ موجودہ زمانے کے اکثر مداحانِ اقبال نہ تو ''اَرمغانِ حجاز'' میں مندرجہ اَشعار بعنوان ''حسین احمد'' کے پس ِمنظر سے آگاہ ہیں اَور نہ اِس بات سے واقف ہیں کہ جب علامہ اقبال پر حقیقت ِحال منکشف ہو گئی تو اُنہوں نے اِس اَمر کا اعتراف کر لیا تھا کہ ''اَب مجھے مولانا حسین احمد مدنی پر اعتراض کا کوئی حق باقی نہیں رہا۔'' اِس لیے موجودہ اَور آئندہ نسل کی آگاہی کے لیے میں اِس داستان کو مفصل طور پر سپرد ِقلم کر رہا ہوں تاکہ عوام اَور خواص دونوں حضرت اَقدس مولانا مدنی کی شان میں گستاخی کے جرم سے محفوظ رہیں۔ مثلاً اپریل ١٩٦٨ء کے پاکستان ریویو میں علامہ عبدالرشید طارق نے جو مضمون اقبال کے عنوان سے سپردِ قلم فرمایا ہے اُس میں اِن ہی اَشعار کو مستدل بنا کر حضرت اَقدس کی شان میں وہی گستاخی کی ہے جس کا اِرتکاب ١٩٥٣ء میں میں خود کر چکا ہوں۔ محض اِس لیے کہ علامہ اقبال کا اعتراف میرے ذہن سے محو ہو گیا تھا۔ علامہ طارق نے اِس مضمون میں جو معارف بیان فرمائے ہیں اُن پر بشرطِ زندگی ایک مفصل مقالہ لکھوں گا۔ سرِدست صرف اِس قدر لکھنے پر اِکتفا کرتا ہوں کہ اُنہوں نے یہ شعر بھی علامہ اقبال سے منسوب فرمایا ہے۔ خود را بفریبد کہ خدارا بفریبد آں شیخ فرو مایہ کہ خود را مدنی خواند