ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2010 |
اكستان |
|
''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے منقول ہے کہ وہ بیماری کے لیے دَلیہ کا حکم فرمایا کرتی تھیں اَور اُس کے لیے بھی جو موت کے صدمہ سے غمگین ہو۔ اَور فرمایا کرتی تھیں کہ میں نے جناب ِ رسول اللہ ۖ سے سنا ہے فرماتے تھے کہ دَلیہ بیمارکے دِل کو راحت دیتا ہے اَور کچھ بارِ غم ہلکا کرتا ہے (فرحت بخش ہے)۔'' عَنْ اُمِّ قَیْسٍ (بِنْتِ مِحْصَنٍ ) قَالَتْ دَخَلْتُ بِاِبْنٍ لِّیْ عَلَی النَّبِیِّ ۖ وَقَدْ اَعْلَقْتُ عَلَیْہِ مِنَ الْعُذْرَةِ فَقَالَ عَلَامَ تَدْغَرْنَ اَوْلَادَکُنَّ بِھٰذَا الْعِلَاقِ عَلَیْکُنَّ بِھٰذَا الْعَوْدِ الْہِنْدِیِٔ فَاِنَّ فِیْہِ سَبْعَةَ اَشْفِیَةٍ مِّنْھَا ذَاتُ الْجَنْبِ وَیُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ وَیُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ۔ (بخاری شریف ص ٨٥٢) ''حضرت اُمِ قیس بنت محصن سے روایت ہے کہ اُنہوں نے کہا کہ میں اپنے بچہ کولے کر جناب ِ رسول اللہ ۖ کی خدمت میں حاضر ہو ئی اَور میں نے اِس کا تالو چڑھا رکھا تھا۔آپ نے اِرشاد فرمایا اپنے بچوں کے تالوکو ہاتھ سے نچوڑ کر کیوں ٹھیک کرتی ہو تم یہ عود ِ ہندی ضرور استعمال کیا کروکیونکہ اِس میں سات بیماریوں کی شفاء ہے اُس میں سے ایک نمونیہ ہے، تالو کی تکلیف میں ناک میں دوا ڈالی جائے اَور نمونیہ میں چٹائی جائے ۔'' وَفِیْ بَابِ الْعُذْرَةِ '' یُرِیْدُ الْکُسْتَ وَھُوَ الْعُوْدُ الْہِنْدِیُٔ '' ۔ کُسْت عود ِ ہندی کو کہتے ہیں۔ وَفِیْ بَابِ ''ذَاتِ الْجَنْبِ'' یُرِیْدُ الْکُسْتَ یَعْنِی الْقُسْطَ قَالَ (الزُّھْرِیُّ) وَھِیَ لُغَة (ص ٨٥٢ ) کُسْتْ یَعْنِی قُسْط اَور کاف سے بھی لُغت میں مستعمل ہے۔ وَفِیْ '' بَابِ الْحَجَامَةِ مِنَ الدَّائِ''اِنَّ اَمْثَلَ مَا تَدَاوَیْتُمْ بِہِ الْحَجَامَةُ وَالْقُسْطُ الْبَحْرِیُّ ''بہترین علاج جو تم کرتے ہو سینگی لگوانااَور قسط ِ بحری( کااستعما ل کرنا) ہے۔ اَلْکَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَائُھَا شِفَائ لِّلْعَیْنِ۔(بخاری شریف ص ٨٥٠) ''کھنبی'' ''مَنْ '' کی قِسم ہے اَور اِس کا پانی آنکھ کے لیے شفاء ہے۔ مرضِ وفات میں بخار میں فرمایا : ھَرِیْقُوْا عَلَیَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحَلَّلْ اَوْکِیَتُھُنَّ لَعَلِّیْ اَعْھَدُ اِلَی النَّاسِ۔(بخاری شریف ص ٨٥١)