ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
گر کسی جگہ اِن چیزوں کو بھی گوشت کہتے ہوں تو اِن کے کھانے سے قسم ٹوٹ جائے گی۔ مسئلہ : قَسم کھائی کہ روٹی نہ کھاؤں گا تو اُس دیس میں جن چیزوں کی روٹی کھائی جاتی ہے نہ کھانا چاہیے، نہیں تو قَسم ٹوٹ جائے گی۔ مسئلہ : قَسم کھائی کہ سری نہ کھاؤں گا تو چڑیا، بٹیر، مرغ وغیرہ پرندوں کا سر کھانے سے قَسم نہ ٹوٹے گی اگر بکری یا گائے کی سری کھائی تو قَسم ٹوٹ گئی۔ مسئلہ : اگر کسی ایسی چیز کے بارے میںقَسم کھائی جو خود بعینہ کھائی جاتی ہے تو قَسم بعینہ اُسی چیز کے کھانے سے متعلق ہوئی اَور اگر ایسی چیز کے بارے میں ہو جو عام طورسے بعینہ خود نہیں کھائی جاتی تو پھرقَسم کا تعلق اُس شے سے ہوگا جواُس چیز سے پیدا ہوتی ہے یا حاصل ہوتی ہے مثلاً قَسم کھائی کہ میں اِس بکری سے کچھ نہیں کھاؤں گا پھر اُس کا دُودھ یا اُس کے دُودھ سے حاصل کیا ہوا گھی بھی استعمال کیا تو قَسم نہیں ٹوٹی کیونکہ بکری بعینہ کھائی جاتی ہے لہٰذا بعینہ بکری مراد ہوئی اِس سے حاصل ہونے والی شے مراد نہ ہوگی اَور اگرقَسم کھائی کہ میں یہ درخت نہ کھاؤں گا تو بعینہ درخت کھانے سے قَسم نہیں ٹوٹے گی کیونکہ جب درخت بعینہ کھائی جانے والی چیز نہیں ہے توقَسم میں اِس سے مراد درخت سے حاصل ہونے والا پھل ہوگا اَور اگر اُس درخت کا پھل نہ ہوتا ہو تو پھر اُس درخت کی قیمت مراد ہوگی اَور اُس کی قیمت سے کوئی کھانے پینے کی چیز لے کر استعمال کی تو قَسم ٹوٹ جائے گی۔ مسئلہ : اگر یہ قَسم کھائی کہ یہ آٹا نہ کھائوں گا تو چونکہ کچا آٹا بعینہ نہیں کھایا جاتا لہٰذا قَسم کا تعلق کچے آٹے سے نہیں ہو گا بلکہ اُس شے سے ہوگا جو آٹے سے بنائی گئی ہوتو ویسے ہی کچا آٹا پھانکنے سے قَسم نہیں ٹوٹے گی۔البتہ اگر اُس کی روٹی پکا کر کھائی یا اُس کا حلوہ یا کچھ اَور پکا کر کھایا تو قَسم ٹوٹ جائے گی۔ مسئلہ : قَسم کھائی کہ یہ گیہوں نہ کھاؤں گا تو چونکہ گیہوں بھنوا کر کھا لیے جاتے ہیں اِس لیے اگر وہ گیہوں اُبال کر کھالیے یابھنوا کر چبا لیے تو قَسم ٹوٹ گئی اَور اگر اِن کو پسوا کر روٹی کھائی یا اِن کے ستو کھائے تو قَسم نہیں ٹوٹی۔ ہاں اگر یہ مطلب لیا ہو کہ اِن کے آٹے کی کوئی چیزبھی نہ کھاؤں گا تو ہر چیز کھانے سے قَسم ٹوٹ جائے گی۔