Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

59 - 64
گر کسی جگہ اِن چیزوں کو بھی گوشت کہتے ہوں تو اِن کے کھانے سے قسم ٹوٹ جائے گی۔ 
مسئلہ  :  قَسم کھائی کہ روٹی نہ کھاؤں گا تو اُس دیس میں جن چیزوں کی روٹی کھائی جاتی ہے نہ کھانا چاہیے، نہیں تو قَسم ٹوٹ جائے گی۔ 
مسئلہ  :  قَسم کھائی کہ سری نہ کھاؤں گا تو چڑیا، بٹیر، مرغ وغیرہ پرندوں کا سر کھانے سے قَسم نہ ٹوٹے گی اگر بکری یا گائے کی سری کھائی تو قَسم ٹوٹ گئی۔ 
مسئلہ  :  اگر کسی ایسی چیز کے بارے میںقَسم کھائی جو خود بعینہ کھائی جاتی ہے تو قَسم بعینہ اُسی چیز کے کھانے سے متعلق ہوئی اَور اگر ایسی چیز کے بارے میں ہو جو عام طورسے بعینہ خود نہیں کھائی جاتی تو پھرقَسم کا  تعلق اُس شے سے ہوگا جواُس چیز سے پیدا ہوتی ہے یا حاصل ہوتی ہے مثلاً قَسم کھائی کہ میں اِس بکری سے کچھ نہیں کھاؤں گا پھر اُس کا دُودھ یا اُس کے دُودھ سے حاصل کیا ہوا گھی بھی استعمال کیا تو قَسم نہیں ٹوٹی کیونکہ بکری بعینہ کھائی جاتی ہے لہٰذا بعینہ بکری مراد ہوئی اِس سے حاصل ہونے والی شے مراد نہ ہوگی اَور اگرقَسم کھائی کہ میں یہ درخت نہ کھاؤں گا تو بعینہ درخت کھانے سے قَسم نہیں ٹوٹے گی کیونکہ جب درخت بعینہ کھائی جانے والی چیز نہیں ہے توقَسم میں اِس سے مراد درخت سے حاصل ہونے والا پھل ہوگا اَور اگر اُس درخت کا پھل نہ ہوتا ہو تو پھر اُس درخت کی قیمت مراد ہوگی اَور اُس کی قیمت سے کوئی کھانے پینے کی چیز لے کر استعمال کی تو قَسم ٹوٹ جائے گی۔ 
مسئلہ  :  اگر یہ قَسم کھائی کہ یہ آٹا نہ کھائوں گا تو چونکہ کچا آٹا بعینہ نہیں کھایا جاتا لہٰذا قَسم کا تعلق کچے آٹے سے نہیں ہو گا بلکہ اُس شے سے ہوگا جو آٹے سے بنائی گئی ہوتو ویسے ہی کچا آٹا پھانکنے سے قَسم نہیں ٹوٹے گی۔البتہ اگر اُس کی روٹی پکا کر کھائی یا اُس کا حلوہ یا کچھ اَور پکا کر کھایا تو قَسم ٹوٹ جائے گی۔ 
مسئلہ  :  قَسم کھائی کہ یہ گیہوں نہ کھاؤں گا تو چونکہ گیہوں بھنوا کر کھا لیے جاتے ہیں اِس لیے اگر وہ گیہوں اُبال کر کھالیے یابھنوا کر چبا لیے تو قَسم ٹوٹ گئی اَور اگر اِن کو پسوا کر روٹی کھائی یا اِن کے ستو کھائے تو قَسم نہیں ٹوٹی۔ ہاں اگر یہ مطلب لیا ہو کہ اِن کے آٹے کی کوئی چیزبھی نہ کھاؤں گا تو ہر چیز کھانے سے قَسم ٹوٹ جائے گی۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter