Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

45 - 64
دُوسرا مقصد یہ ہے کہ ایک اہم تاریخی واقعہ کی وضاحت کر دُوں اَور حقائق کو اُن کی اصل شکل میںپیش کردُوں۔ اِس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ جنوری ١٩٣٨ء میں ڈاکٹر اقبال مرحوم نے محض اَخباری اِطلاع کی بناء پر تین اَشعار سپرد قلم کیے تھے جن کی وجہ سے علمی اَور دینی حلقوں میں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا تھا۔ جناب طالوت نے ڈاکٹر صاحب کی توجہ اِس حقیقت کی طرف مبذول ومنعطف کرائی کہ حضرتِ اقدس  نے اپنی  تقریر میں مسلمانوں کویہ مشورہ نہیںدیا تھاکہ وطن کواَساسِ ملت بنالو اِس لیے دیانت وعدالت کا تقاضا یہ ہے  کہ آپ اعلان کردیں کہ اَب مجھے حضرت مولانا حسین اَحمد صاحب پر اعتراض کا کوئی حق باقی نہیں رہتا تو  ڈاکٹر صاحب مرحوم کا یہ اعلان روزنامہ ''احسان '' لاہور میں ٢٨ مارچ ١٩٣٨ء کو شائع ہو گیا تھا لیکن قوم کی بدقسمتی سے ٢١ اپریل کو ڈاکٹر صاحب کا اِنتقال ہوگیا۔ 
جبکہ اُن کا آخری مجموعۂ کلام موسوم بہ'' اَرمغانِ حجاز'' نومبر ١٩٣٨ء میں شائع ہوا۔ اگر یہ مجموعہ اُن کی زندگی میں شائع ہوتا تومجھے یقین ہے کہ وہ اِن تین اَشعار کو حذف کر دیتے یاحاشیہ میں اِس حقیقت ِحال کو  واضح کردیتے کہ میں نے یہ اَشعار غلط اَخباری اِطلاع کی بناء پر لکھے تھے بعد اَزاں حضرت مولانا نے اَخباری رپورٹ کی تردید کر دی اِس لیے اِن اَشعار کو کالعدم یا مسترد سمجھنا چاہیے، لیکن اَفسوس کہ یہ مجموعہ اُن کی وفات کے بعد شائع ہوا اِس لیے نہ اِن اَشعار کو حذف کیاگیا اَورنہ حاشیے میں حقیقت ِ حال کو واضح کیاگیا۔ 
نتیجہ اِس غفلت اَور کوتاہی کا یہ نکلا کہ گزشتہ تیس سال سے مسلمانانِ عالم بالعموم اَور مسلمانانِ پاکستان بالخصوص اِن اشعار کی بناء پر حضرتِ اَقدس سے بدگمان ہوتے چلے آرہے ہیں، اِس لیے میں نے مناسب سمجھا کہ اپنی غلطی کے اعتراف کے ساتھ ساتھ ملت ِ اِسلامیہ کے نوجوانوں کی اصلاحِ خیال کا فریضہ بھی اَنجام دے دُوں تاکہ وہ سوء ِظن کے گناہ سے محفوظ ہوجائیں۔
 میں اُن اَشعار کو توخارج نہیں کرسکتا مگر مسلمانوں کو یہ تو بتا سکتا ہوں کہ حضرتِ اَقدس نے اپنی تقریر میں نہ تویہ فرمایا تھاکہ ملت کی بنیاد وطن ہے اَور نہ مسلمانوں کو یہ مشور دیا تھاکہ تم وطن کو اپنی ملت کی بنیاد بنالو۔ یہ اَشعار بِلا تحقیق ِحال سپرد قلم ہوگئے تھے چنانچہ جب ڈاکٹر صاحب پرحقیقت منکشف ہوئی تو اُنہوں نے اپنے الفاظ واپس لے لیے تھے بالفاظ دیگراِن اَشعارکو قلم زد کردیا تھا۔ دُعاء ہے کہ اللہ تعالیٰ میری توبہ قبول فرمائے اَورمیری اِس تحریر کو عامة المسلمین کے لیے نافع بنائے، آمین ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter