ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
(رشوت خور) گروپ کو دو سوروپے کی'' منتھلی'' جمع کرا رکھی تھی اِس کا( غیر قانونی خود ساختہ) کارڈ اُس نے مجھے دِکھادیا لہٰذا اَب یہ جہاں چاہے (قانون توڑتا) پھرے اَور جو یہ کارڈ نہیں بناتا اُس سے ہم (بطور ِرشوت) دیہاڑیاں وصول کر تے رہتے ہیں۔ '' پاکستانی حکمرانوں کاشروع سے یہ طرز عمل رہا ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کوقومی اَور ملکی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں اَور اِس ترجیحی عمل میں وہ اِتنے بااِختیار اَور آزاد ہیں کہ کسی حد پر اِس کی اِنتہا نہیں ہوتی اَور آہستہ آہستہ اپنی ذاتی ترجیحات کو اَب وہ اپنااستحقاق جانتے ہوئے قومی مفادات کو قربان بلکہ تباہ کر ر ہے ہیں اَور یہ عمل اِنتہائی بے شرمی سے اَنجام دے رہے ہیں۔ قدرتی طور پر اِن کا یہ طرز عمل ماتحتوں میں بھی سرایت کرتا چلا جارہا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج معاشرہ میںکھلم کھلا رشوت خوری کا عمل پورے زور و شور سے جاری ہے جس کے نتیجہ میں بہت سے ملکی اِدارے تباہی سے دو چار ہوچکے ہیں اَور باقی ماندہ تباہی کی طرف جارہے ہیں، ترقی کا عمل مکمل طور پر رُک چکا ہے اَور پورا ملک تنزل کی طرف گامزن ہے اِس کے ذمہ دار عوام بھی ہیں اَور حکمران بھی کیونکہ جو برائیاں حکمران کر رہے ہیں عوام اُن کی نقل میں ویسا ہی کرتے ہیں اَور عوام جانتے ہوئے بھی اِن ہی کو منتخب کر کے اِقتدار اِن کے سپرد کر دیتے ہیں۔ حضرت کعب بن اَحبار سے ایک قول منقول ہے کہ اِنَّ لِکُلِّ زَمَانٍ مَلِکًا یَبْعَثُہُ اللّٰہُ عَلٰی نَحْوِ قُلُوْبِ اَھْلِہِ ١ کہ ہر دور کے لیے(اُس زمانے کے حالات کے مطابق) ایک بادشاہ ہوتا ہے جس کو اُس دَورکے لوگوں کے قلوب کی حالت کے مطابق اللہ تعالیٰ(اُن پر مسلط کر کے) بھیجتے ہیں ۔ لہٰذا دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عوام کے قلوب کی اِصلاح فرما کر اُنہیں سچی توبہ کی توفیق نصیب فرمائے تاکہ اُن کے مردہ شعورکو بیداری نصیب ہو کر دُنیا وآخرت کی بھلائیاں عطاء ہوجائیں۔ ١ شعب الایمان للبیہقی ج ١ ص ٢٢