ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
اَوراِس کے پڑھنے کی عام اِجازت دے رکھی ہے ۔ جب کافر ومشرک تمام گناہوں سے پاک ہو سکتا ہے تو مومن کو کیوں نفع نہ ہوگا ؟ ضرور ہوگا اوربے اِنتہا ہوگا ۔ایک حدیث میں اُمتیوں کوا ِس کلمے کے ذریعے باربار تجدیدِ ایمان کرتے رہنے کی تلقین کی گئی ہے اِس لیے چلتے پھرتے ، اُٹھتے بیٹھتے اَورلیٹتے کثرت سے اِس کا ورد رکھیں ۔ایک روایت میں ہے : '' ذَاکِرُاللّٰہِ فِیْ رَمَضَانَ مَغْفُور لَّہ وَسَائِلُ اللّٰہِ فِیْہِ لَا یَخِیْبُ '' (بیہقی، کنز العمال ج٨ ص٤٦٤ ) ''رمضان کے مہینہ میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے کی مغفرت کی جاتی ہے اَوراللہ سے سوال کرنے والا محروم نہیں ہوتا۔''حضرت زہری رحمة اللہ علیہ سے منقول ہے کہ رمضان کے مہینے میں ایک تسبیح رمضان کے علاوہ ہزار تسبیح سے افضل ہے ۔(ترمذی ) دُوسری چیز ''اللہ تعالیٰ سے اپنی مغفرت مانگنا ''ہے۔ حضرات انبیاء علیہم السلام کے علاوہ کونسا بندہ ایسا ہے جس سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو۔ رسول اللہ ۖ کا اِرشاد ہے : ''کُلُّکُمْ خَطَّاؤُوْنَ وَ خَیْرُ الخَطَّائِیْنَ اَلتَّوَّابُوْن''َ(ترمذی، ابن ماجہ)یعنی تم سب خطا وار ہو اَور اچھے خطا وار وہ ہیں جو توبہ و اِستغفار کرتے ہیں ۔ اس لیے توبہ واِستغفار کا معمول رکھا جائے، آسان استغفار یہ ہے اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّ اَتُوْبُ اِلَیْہِ میں اللہ جل شانہ سے جو میرا پرودگارہے ہر ہر گناہ سے معافی مانگتا ہوں اوراُس کے سامنے توبہ کرتا ہوں ۔ اورصرف اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ ، اَسْتَعْفِرُاللّٰہَ پڑھنا بھی اِستغفار ہے اَورکافی ہے۔ تیسری چیز ''جنت کا سوال ''اَورچوتھی چیز ''دوزخ سے پناہ''ہے۔ اِن دونوں باتوں کے بارے میں رحمت ِعالم ۖ نے جو فرمایا وہ بالکل بجا ہے، واقعتا یہ دونوں ایسی اہم تر ین چیزیںہیں کہ اِن کو مانگے بغیر کوئی چارۂ کار نہیںہے اَورکوئی شخص اِن سے بے نیاز نہیں، جب دُنیا کی گرمی سردی کی سہار نہیں تو دوزخ کیسے برداشت ہوگی اَورجنت میں جائے بغیر کیسے سکون ملے گا؟ اِس لیے موقع بموقع دِل کی گہرائی سے جنت کا سوال کریں اوردوزخ سے پناہ مانگیں ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اَوردوزخ کے عذاب سے بچائے ۔ آمین۔