ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
مسئلہ : کہا اگر فلاں کام کروں تو میں قرآن سے نماز یا روزے سے یا قبلہ سے یا کتب ِسماویہ سے بری ہوں گا تو قسم ہوگئی کیونکہ اِن چیزوں سے براء ت کفر ہوتی ہے۔ (٤) کسی حلال چیز کو اپنے اُوپر حرام کرنا بھی قسم ہے۔ مسئلہ : کسی نے کہا کہ تیرا گھر کا کھانامجھ پر حرام ہے ۔یا یوں کہا کہ فلاں چیز میں نے اپنے اُوپر حرام کرلی تو اِس کہنے سے وہ چیز حرام نہیں ہوئی لیکن یہ قسم ہوگئی، اَب اگر کھائے گا تو کفارہ دینا ہوگا۔ (٥) کسی حرام چیز کو اپنے اُوپر حرام کرنا بھی قسم ہے، مثلاً آئندہ مجھ پر فلم دیکھنا حرام ہے تو قسم ہوگئی اگر آئندہ شامت ِاعمال سے دیکھ لی تو کفارہ دینا ہوگا۔ مسئلہ : کہا یہ شراب مجھ پر حرام ہے یا فلاں کا مال مجھ پر حرام ہے، اگر قسم کی غرض سے کہا تو قسم ہوگئی۔ کن اِلفاظ سے قسم نہیں ہوتی : (١) ہر وہ شے جس کی حرمت مجبوری و لاچاری کے وقت ساقط ہوجاتی ہے مثلاً شراب اَور مُردار اِس کے حلال کرنے کو کسی شرط پر معلق کرنے سے قسم نہیں ہوتی مثلاً یوں کہا اگر میں فلاں کام کروں تو میں چور یا شرابی یا زانی یا سود خور ہوں تو قسم نہیں ہوتی۔ (٢) اللہ کی سزا اَور عذاب کو کسی شرط پر معلّق کرنے سے قسم نہیں ہوتی۔ مسئلہ : یوں کہا اگر فلاں کام کروں تو ہاتھ ٹوٹیں، دِیدے پھوٹیں، کوڑھی ہوجائے، بدن پھوٹ نکلے، خدا کا غضب ٹوٹے، آسمان پھٹ پڑے، دانے دانے کا محتاج ہوجائے، خدا کی مار پڑے، خدا کی پھٹکار پڑے، مرتے وقت کلمہ نہ نصیب ہو، قیامت کے دِن خدا اَور رسول کے سامنے زَرد رُو ہوں۔ اِن باتوں سے قسم نہیں ہوتی۔ اِس کے خلاف کرنے سے کفارہ نہ دینا پڑے گا۔ (٣) خدا کے سوا کسی اَور کی قسم کھانے سے قسم نہیں ہوتی جیسے رسول اللہ کی قسم، کعبہ کی قسم، اپنی آنکھوں کی قسم، اپنی جوانی کی قسم، اپنے ماں باپ کی قسم، اپنے بچے کی قسم، اپنے پیاروں کی قسم، تمہارے سر کی قسم، تمہاری جان کی قسم، تمہاری قسم، اپنی قسم۔اِس طرح قسم کھا کے پھر اِس کے خلاف کرے تو کفارہ نہ دینا پڑے گا۔ مسئلہ : اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اَور کی قسم کھانا بڑا گناہ ہے اَور شرک کی بات ہے۔ (جاری ہے) ض ض ض