ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2010 |
اكستان |
|
(٢) حضرت اَنس ابن مالک ص سے روایت ہے کہ آنحضرت ا نے فرمایا کہ جس شخص کو یہ بات اچھی لگے کہ اُس کی عمر میں اضافہ ہو اور اُس کی روزی میں زیادتی ہو تو اُسے چاہیے کہ اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرے اور رشتہ داری کا خیال رکھے۔ (مسنداحمدحدیث نمبر١٣٧٤٥، الترغیب و الترہیب ٣/٢١٧) (٣) حضرت عبداللہ ابن عمرص فرما تے ہیں کہ آنحضرت انے اِرشاد فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرو تمہاری اَولاد تمہارے ساتھ حسن سلوک کرے گی ۔(التر غیب ٣/٢١٨) (٤) حضرت اَسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیںکہ پیغمبر علیہ السلام کے دَور میں میری والدہ مشرکہ اَور کافرہ ہونے کی حالت میں میرے پاس آئیں۔ چنانچہ میں نے آنحضرت ا سے مسئلہ پوچھا کہ میری والدہ آئی ہیں اَور وہ مجھ سے احسان کی طالب ہیںکیا میں اُن کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ (یعنی کیا مشرکہ ہونے کے باوجود اُن کا تعاون کرنا چاہیے؟) تو آنحضرت انے فرمایا کہ ہاں! اپنی ماں کے ساتھ حسنِ سلوک بجالاؤ۔ (بخاری شریف ٢/٨٨٤، حدیث ٥٧٤٥) (٥) حضرت عبداللہ بن عمرص فرماتے ہیں کہ آنحضرت انے اِرشاد فرمایا کہ ''اللہ کی رضامندی والد کی خوشنودی میں ہے اَور اللہ کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے''۔ (ترمذی شریف ٢/ ١٢) (٦) حضرت ابوہریرہ صفرماتے ہیں کہ آنحضرت انے فرمایا کہ ''اُس کی ناک رگڑی جائے، اُس کی ناک رگڑی جائے، پھر اُس کی ناک رگڑی جائے! صحابہ ث نے فرمایا کہ ''یا رسول اللہا ! کس کی''؟ تو آپ نے فرمایا کہ ''اُس شخص کی جو بڑھاپے میں اپنے والدین یا اُن میں سے کسی ایک کو پائے اور پھر (اُن کی خدمت کرکے اَور اُن کو خوش کرکے) اپنے کو جنت کا مستحق نہ بنالے''۔ (مسلم شریف ٢/٣١٤) (٧) حضرت ابوبکر ص فرماتے ہیں کہ آنحضرت انے فرمایا کہ: ''ہر گناہ کی سزا اللہ تعالی اپنی مشیت سے قیامت تک مؤخر فرما دیتا ہے مگر و الدین کی نافرمانی اور اُن کو ستانا ایسا گناہ ہے جس کی سزا اللہ تعالیٰ اُس شخص کے مرنے سے پہلے دُنیا میں ہی دے دیتا ہے''۔ (التر غیب و الترہیب) دیکھئے ! کس حد تک والدین کے احترام کی تلقین کی گئی ہے اِس کے بر عکس آج کے مغربی معاشرہ میں بڑھاپے کی حالت میں والدین کی جو دَرگت بنائی جاتی ہے وہ نہایت قابلِ رحم اور اِنسانیت سوز ہے ۔آج مغربی ممالک میں جابجا ''بوڑھوں کے گھر'' بنا دیے گئے ہیں (باقی صفحہ ٦٠ )