ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
مسلمانوں اَور غیر مسلموں پر مشتمل ہوگی۔ صوبے عصر حاضر کے فیڈرل دستور کے مطابق خود مختار ہوں گے۔ (٢) پاکستان کی بڑی صنعتیں اَور کار خانے سوشلزم کے اصول پر قوم (حکومت) کے قبضہ میں دے دیے جائیں گے۔ (٣) پاکستان کے تمام ہندو مسلم سکھ عیسائی ایک قوم کے اصول پر ترقی کریں گے۔ ١ (٤) ہندوؤں کے خلاف کسی قسم کی معاشرتی پابندی یا رُکاوٹ نہ ہوگی بلکہ ہندوؤں کے ساتھ اِنسانی مساوات اَور اخوت کے اُصولوں پر کام کیا جائے گا اُنہیں مسلمانوں کے برابر حصہ دیا جائے گا اَور مسلمانوں کا بھائی سمجھا جائے گا۔ (٥) پاکستان میں ایک مسلم پارٹی کی تنہا اِقتدار اَور حکومت نہ ہوگی۔ (٦) بلکہ اپوزیشن کی غیر مسلم جماعت اِن کی اصلاح کے لیے موجود رہے گی اَور مفید ہوگی۔ (٧) اُنہیں یہ محسوس کرادیا جائے گا کہ حکومت میں اِن کا ہاتھ کام کر رہا ہے اَور اِن کی نمائندگی موجود ہے اَور اِن کے حقوق محفوظ ہیں۔ (ڈان ١٠ نومبر ٤٥ئ۔ مدینہ ١٧ نومبر ٤٥ء ۔ کشف ص ٦٤) مسلم لیگ کے دیگر زعماء کے بیانات یہ ہیں : ٢٣ ستمبر ٤٥ء کو علی گڑھ یونیورسٹی کے طلباء کے سامنے تقریر کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری مسلم لیگ نوابزادہ صاحب نے فرمایا : ''ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ پاکستان کیا ہوگا؟ جواب یہ ہے کہ وہ جمہوریت ہوگی اُس کا دستورِ اساسی اُس کے باشندے خود اپنے دستور سازوں کے ذریعہ بنائیں گے اَور اُن اِداروں کی تشکیل وہ خود کریں گے۔ (منشور ٢٦ ستمبر ١٩٤٥ء ) ١ پاکستان میں فی الواقع ایسا ہی ہوا۔ چیف جسٹس عیسائی کار نیلیس اَور ایک وزیر جو گندر ناتھ منڈل اَور ایک وزیر ظفراللہ قادیانی مقرر کیے گئے اَور افواج کا سربراہ اَنگریز عیسائی(مسٹرگریسی)