ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
موت کی عدت : مسئلہ : کسی کا شوہر مرگیا تو وہ چار مہینے اَور دس تک عدت بیٹھے۔ شوہر کے مرتے وقت جس گھر میں رہا کرتی تھی اُسی گھر میں رہنا چاہیے باہر نکلنا درست نہیں البتہ اگر کوئی غریب عورت ہے جس کے پاس گزارہ کے موافق خرچ نہیں اُس نے کھانا پکانے وغیرہ کی نوکری کر لی تو اُس کو باہرجانا اَور نکلنا درست ہے لیکن رات کو اپنی ہی گھر میں رہا کرے چاہے صحبت ہوچکی ہو یا نہ ہوئی ہواَور چاہے کسی قسم کی خلوت ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو چاہے حیض آتا ہو یا نہ آتا ہو سب کا ایک حکم ہے۔ البتہ اگر وہ عورت حمل سے تھی اِس حالت میں شوہر مرا تو بچہ پیدا ہونے تک عدت بیٹھے۔ اَب مہینوں کا کچھ اعتبار نہیں۔ اگر مرنے سے دو چار گھڑی بعد بچہ پیدا ہوگیا تب بھی عدت ختم ہوگئی۔ مسئلہ : گھر بھر میں جہاں جی چا ہے رہے۔ مسئلہ : اگر کسی کا شوہر چاند کی پہلی تاریخ میں مرا اَور عورت کو حمل نہیں تو چاند کے حساب سے چار مہینے دس دِن پورے کرے اَور اگر پہلی تاریخ کو نہیں مرا ہے تو ہر مہینے تیس تیس دِن لگا کر چار مہینے دس دِن پورے کرنے چاہئیں۔ اَور طلاق کی عدت کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر حیض نہیں آتا نہ حمل ہے اَور چاند کی پہلی تاریخ کو طلاق مل گئی تو چاند کے حساب سے تین مہینے پورے کرنے چاہئیں اُنتیس کا چاند ہو یا تیس کا اَور اگر پہلی تاریخ کو طلاق نہیں ملی ہے تو ہر مہینے تیس دِن لگا کر تین مہینے پورے کرے۔ مسئلہ : کسی نے نکاحِ فاسد کیا تھا جیسے گواہوں کے بغیر نکاح کر لیا یا بہنوئی سے نکاح ہوگیا اَور اُس کی بہن بھی اَبھی تک اِس کے نکاح میں ہے پھر وہ شوہرمرگیا تو وہ عورت جس کا نکاح فاسد ہوا مرد کے مرنے سے چار مہینے دس دِن عدت نہ بیٹھے بلکہ تین حیض تک عدت بیٹھے، حیض نہ آتا ہو تو تین مہینے اَور حمل سے ہو تو بچہ ہونے تک بیٹھے۔ مسئلہ : کسی نے اپنی بیماری میں طلاقِ بائن دے دی اَور طلاق کی عدت اَبھی پوری نہ ہونے پائی تھی کہ وہ مرگیا تو دیکھو طلاق کی عدت بیٹھنے میں زیادہ دن لگیں گے یا موت کی عدت پوری کرنے میں۔ جس عدت میں زیادہ دِن لگیں گے وہ عدت پوری کرے۔ اَور اگر بیماری میں طلاقِ رَجعی دی ہے اَور اَبھی طلاق کی عدت نہ گزری تھی کہ شوہر مرگیا تو اِس عورت پر وفات کی عدت لازم ہے۔