ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) (5) وہ(جماعت اسلامی) احادیث ِ صحیحہ کے راویوں اَور ائمہ حدیث کو مجروح اَورغیر ثقہ بتاتی ہوئی اقوال ِضعیفہ یا غیر ظاہر المراد اَقوال ِصحیحہ یا اُن جیسے خود غرض اہل ِہوا دُشمنوں کے اَقوال کو پیش کرتی ہے مشاہیر عالم ائمہ ثقات کو غیر قابل ِاعتبار قرار دیتی ہے حالانکہ اِس سے تمام ذخائر اَحادیث بالکل فنا ہو جاتے ہیں لَعَنَ اٰخِرُ ھٰذِہِ الْاُمَّةِ اَوَّلَھَا کا سماں پیش آجاتا ہے ۔ (6) وہ تقلید ِشخصی کو نہایت گمراہی اَور ضلالت قرار دیتی ہے حالانکہ یہ اَمر آیات ِقرآنیہ فَاسْئَلُوْا اَھْلَ الذِّکْرِ … وَاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ… وَمَنْ یَّتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ (الایة ) کی بناء پر فی زمانہ (جبکہ اہل ِعلم و جامعین شروط اجتہاد معدوم ہیں جیسا کہ چوتھی صدی کے بعد سے آج تک احوال اَور وقائع بتارہے ہیں) تمام مسلمانوں پر تقلید واجب ہے اَور تارک ِتقلید نہایت خطرہ اور گمراہی میںمبتلا ہے اِس سے ایسی آزادی کا دروازہ کھلتا ہے جو کہ دین اَور مذہب سے بھی بیگانہ بنا دیتا ہے اَور فسق و فجور میں مبتلا کر دینا تو اِس کا معمولی اَثر ہے۔ (7) وہ ائمہ اَربعہ امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی اَور امام احمد رحہمہم اللہ کی تقلید کو گمراہی اَور حرام بتلاتی ہے حالانکہ یہ ائمہ کرام اپنے اپنے زمانہ میں آفتاب ہائے ہدایت و تقوی و علوم و دینیہ اَور فقہ کے نہایت روشن چراغ اَور اِنابت الی اللہ کے درخشاں ستارے ہیں اِن کی تقلید ِشخصی پر چوتھی صدی کے بعد تمام اُمت ِ مسلمہ کا اجماع ہے۔ (8) وہ ہر پروفیسر اَور عامی کی رائے کو آزادی دیتی ہے کہ وہ اپنے مذاق اَور اپنی رائے کو عمل میں لائے اَور مسلمانوں کو اِس پر چلائے، خواہ اِس سے سلف ِ صالحین کے مذاق اَور رائے کو کتنا ہی خلاف کیوں نہ ہو حالانکہ منکرین ِتقلید بھی اِس کے مخالف ہیں، اُن کو بھی تجربہ کے بعد اِس کی مضرتوں کا قوی احساس ہوا ہے۔