ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
ہمارے پاس ایک دُعاء تھی جھاڑپھونک کی جس سے ہم جھاڑا پھونکا کرتے تھے اَور بچھو کا ڈنک بچھو کا ڈسا ہوا کاٹا ہوا ہمارے پاس آتا تھا جھاڑ دیتے تھے وَاَنْتَ نَھَیْتَ عَنِ الرُّقٰی اَور جناب نے منع فرمادیا ہے کہ جھاڑپھونک کرو ہی مت یا عَنِ الرُّقٰی رُقیوں سے جھاڑپھونکوں سے منع فرمادیا فَعَرَضُوْھَا عَلَیْہِ رسول ِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم سے بات ہوئی ہوگی تو اِرشاد فرمایا ہوگا کہ بتائو کیا ہے وہ؟ وہ سُنایا اُنہوں نے فَقَالَ مَا اَرٰی بِھَا بَأْسًا اِس میں کوئی بات نہیں معلوم ہوتی ایسی ،کوئی حرج نہیں ہے مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ اَنْ یَّنْفَعَ اَخَاہُ فَلْیَنْفَعْہُ ١ تم میں سے جو بھی یہ کر سکے کہ اپنے بھائی کو اگر فائدہ پہنچا سکتا ہے تو ضرور فائدہ پہنچادے۔ تو جن عبارتوں میں جو مثلًا ہندی کی ہیں یا اَور مادری زبانوں میں ہیں مختلف زبانوں میں اُن میں اگر کوئی کلمات شرک کے نہیں آرہے تو کوئی حرج نہیں۔ ایک صحابی ہیں حضرت عوف بن مالک ِ اشجعی وہ فرماتے ہیں کہ ہم زمانۂ جاہلیت میں جھاڑپھونک کے ذریعہ علاج کیا کرتے تھے ہم نے عرض کیاکہ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ کَیْفَ تَرٰی فِیْ ذٰلِکَ اِس کے بارے میں جناب کا کیا اِرشاد ہے فَقَالَ اِعْرِضُوْا عَلَیَّ رُقَاکُمْ یہ جو تمہاری جھاڑپھونکیں ہیں وہ مجھے سُناتے رہو جس کے پاس بھی عمل ہے اِس طرح کا وہ عمل مجھے سُنادے لَابَأْسَ بِالرُّقٰی مَالَمْ یَکُنْ فِیْہِ شِرْک ٢ جھاڑپھونک میں کوئی حرج نہیں ہے جب تک اُس میں شرکیہ کلمات نہ ہوں ،ہاں مشرکانہ کلمات اگر ہوں تو پھر ٹھیک نہیں ہے۔ نظر بد کا علاج : حضرتِ اُمّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ۖ میرے گھر میں جس دن تشریف لائے تو ایک جاریہ دیکھی بچّی دیکھی فِیْ وَجْہِہَا سُفْعَة اُس کے چہرے میں سُفْعَة تھا تَعْنِیْ صُفْرَةً زردی ایک طرح کی۔ یاتو زردی چہرے پر ایسی تھی جیسے یرقان والے کے ہوجاتی ہے لیکن سَفْعَة یا سُفْعَة تو کہتے ہیں جیسے چپت مارنے سے یا کسی جگہ کوئی چیز مارنے سے نشان ہوجائے اِس طرح کا نشان تھا فَقَالَ اسْتَرْقُوْا رسول اللہ ۖ نے اِس کے علاج کے لیے یہ فرمایا کہ علاج اِس کا جھاڑپھونک کے ذریعہ کرائو فَاِنَّ بِھَا النَّظْرَةَ ٣ اِس کو نظر لگی ہوئی ہے۔ ١ مشکوة شریف ص ٣٨٨ ٢ ایضًاص ٣٨٨ ٣ ایضًا ص ٣٨٨