ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
ہوا اَور اللہ تعالیٰ اُس سے بری ہوئے۔ اَور جس جگہ والوں میں سے کسی بھوکے شخص نے (بھوک کی حالت ) صبح کی تو اُن سے اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری اُٹھ گئی۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ : مَنِ احْتَکََرَ طَعَامًا اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا ثُمَّ تَصَدَّقَ بِہ لَمْ یَکُنْ لَّہ کَفَّارَة۔(مسند رزین بحوالہ مشکوة ص ٢٥١) حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : جس شخص نے چالیس دِن تک غلے کی ذخیرہ اندوزی کیے رکھی پھر اُسے خدا کی راہ میں صدقہ بھی کردیا تو وہ اِس کے لیے (اِس گناہ کا) کفارہ نہیں ہوگا۔ کسی ایک حدکا جاری کرنا چالیس دِن بارش برسنے سے بہتر ہے : عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ :اِقَامَةُ حَدٍّ مِّنْ حُدُوْدِ اللّٰہِ خَیْر مِّنْ مَّطَرٍ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً فِیْ بِلَادِاللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔(ابن ماجہ ص ١٨٥، مشکوة ص ٢٥١) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : حدوداللہ میں سے کسی ایک حد کا جاری کرنا اللہ تعالیٰ کے تمام شہروں میں چالیس رات (مسلسل ) بارش برسنے سے بہتر ہے۔ ف : یہی حدیث امام نسائی اَور امام ابن ماجہ ١ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ۔وجہ اِس کی یہ ہے کہ حد جاری کرنا گو مخلوق کو گناہ اَور معاصی کے اِرتکاب سے روکنا ہے اَور یہ چیز آسمان کے کھلنے (یعنی برکات کے نازل ہونے) کا سبب ہے۔ اِس کے برخلاف حدود کو معاف کرنا یا اُن کے جاری کرنے میں سستی کرنا گویا مخلوق کو گناہ میں مبتلا ہونے کا موقع دینا ہے اَور یہ چیز قحط سالی میں مبتلا ہونے کاسبب ہے اَور انسان ہی نہیں حیوانوں کو بھی ہلاکت اَور بربادی کے گڑھے میں دھکیلنے کا ذریعہ ہے۔ ١ نسائی جلد ٢ ص ٢٢٣ ۔ابن ماجہ ص ١٨٥