ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
اِنسانیت کے احترام کا حکم : اللہ تعالی نے قرآن کریم میںاپنی عبادت کی تلقین کے بعد نہایت اہتمام کے ساتھ اِنسانوں کو ایک دُوسرے کے احترام اور اُن کے واجبی حقو ق کی ادائیگی کی تلقین کی ہے بالخصوص اِسلام میں رشتوں، ناطوں کی رعایت، پڑوسیوں، یتیموں اور مسکینوں کی خبر گیری کی تاکید کی گئی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں : وَاعْبُدُوْا اللّٰہَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہ شَیْئًا وَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّبِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی وَالْجَارِ الْجُنُبِ وَالصَّاحِبِ بِالْجَنْبِ وَابْنِ السَّبِیْلِ وَمَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ ط اِنَّ اللّٰہ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرًاo ( سورة النساء ٣٦) اور بندگی کرو اللہ کی او رشریک نہ کرو اُس کا کسی کو، اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور قرابت والوں کے ساتھ اور یتیموں اور فقیروں اور ہمسایہ قریب، اور ہمسایہ اجنبی اور پاس بیٹھنے والے اور مسافر کے ساتھ، اور غلام باندیوں کے ساتھ، بے شک اللہ کو پسند نہیں آتا اِترانے والا بڑائی کرنے والا۔ مذکورہ آیت میں جن لوگوں کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیا گیا ہے وہ اِسلام کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہے۔ اور اِن کے متعلق احادیث طیبہ میں مفصل ہدایات دی گئی ہیں۔ آنحضرت ا کا بنیاد ی مشن : پیغمبر اِسلا م حضرت محمد مصطفےٰ ا کی زندگی کا سب سے بڑا مشن اور نصب العین دُنیا میں اِنسانی قدروں کا تحفظ کرنا تھا جو آپ سے پہلے پامال اوربرباد کی جاچکی تھیں۔ آپ اکا مشن کیا تھا؟ اِس بار ے میں کچھ روشنی اِس واقعہ سے پڑتی ہے کہ جب مشرکین مکہ کی اِیذا رسانیوں سے تنگ آکر حضرت محمدرسول اللہ ا کے بعض جانثار صحابہ ث مکہ معظمہ سے ترکِ وطن کرکے حبشہ چلے گئے تو مشرکین نے انھیں وہاں سے واپس لانے کے لیے اپنا ایک سفارتی وفد بھیجا جس نے شاہ حبشہ ''اصحمہ نجاشی ص'' سے ملاقات کرکے درخواست کی کہ مسلمانوں کو حبشہ سے ملک بدر کردیں۔ اِس موقع پر نجاشی صنے تحقیق حال کے لیے مسلمانوں کو اپنے