ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
بجائے خود اِنسانیت کی عزت وتوقیر کا ذریعہ ہے۔ قرآن کریم نے اِنسان کو اُس کا وظیفہ اور ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے فرمایا ہے : وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِ نْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِo (سورۂ الذاریا ت ٥٦) اور میںنے جنات اور اِنسان کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ اللہ کی عبادت کاحکم : جب اِنسان اللہ کا بندہ ٹھہراتو اُس کی عزت صرف اور صرف اِسی میں ہے کہ وہ اپنے آقا کو ہمیشہ راضی رکھنے کی کوشش کرے او راپنے رب کی شان میں کسی قسم کی نا مناسب بات روا نہ رکھے اور رب کی شان میں سب سے بڑی ناگوار بات یہ ہے کہ اُس کی ذات و صفات میں کسی اور کو شریک اور ساجھی مانا جائے۔ یہ شرکیہ عقیدہ اور عمل تقاضائے اِنسانیت کے قطعاً خلاف ہے اِسی بنا پر اِسلام پوری قوت کے ساتھ اِنسانوں کو وحدانیت کی دعوت دیتا ہے کیونکہ یہی وحدانیت کا عقیدہ قرآن کی نظر میں اِنسان کی اِنسانیت باقی رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جو شخص اِنسان ہو کر وحدانیت کا عقیدہ نہ رکھے اُس کا حال قرآن کی نظر میں جانوروں سے بھی بد تر ہے۔ ایک آیت میں اِرشاد فرمایا گیا : وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ لَہُمْ قُلُوْب لَّا یَفْقَہُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اَعْیُن لَّا یُبْصِرُوْنَ بِہَا وَلَہُمْ اٰذَان لَّا یَسْمَعُوْنَ بِہَا ط اُولٰئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ ط اُولٰئِکَ ہُمُ الغٰفِلُوْنَo (الاعراف ١٧٩) اور ہم نے پیدا کیے دوزخ کے واسطے بہت سے جن اور آدمی، اُن کے دل ہیں مگر اُن سے سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں کہ اُن سے دیکھتے نہیں اور کان ہیں کہ اُن سے سنتے نہیں، وہ ایسے ہیں جیسے چوپائے بلکہ اُن سے بھی زیادہ بے راہ، وہی لوگ ہیں غافل۔ ظاہر ہے کہ جو شخص اپنے منعم ہی کو بھلا بیٹھے اور شرک کرکے اُس کی تو ہین کا مرتکب ہو وہ یقینا اپنی اِنسانیت کو داغدار کرنے والا ہے، جو مذاہب شرک میں مبتلا ہیں اور پھر وہ اِنسانیت نوازی کا دعوی کرتے ہیں تو اُن کا دعوی قطعاً قابل ِقبول نہیں ہوسکتا اس لیے کہ اِنسانیت نو ازی کا سب سے بڑا مظہر عقیدۂ وحدانیت ہے۔