ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
ایک اَور جگہ بھی آتا ہے حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رُخصت دی ہے رسول اللہ ۖ نے کئی طرح کی جھاڑپھونکوں کی۔ ایک تو یہ ہے کہ نظر لگ جائے کسی کو، دُوسرے کوئی جانور ڈس جائے کاٹ لے اَور تیسرے نَمْلَة ١ ۔'' نَمْلَة '' کہتے ہیں'' سُرخباد'' بھی کہتے ہیں اُس کو ،کہتے ہیں ہوتی ہے وہ پہلو میں اَور چیونٹی کے مشابہ ہوتی ہیں پھڑیاں سی ہوتی ہیں وہ پیچھا نہیں چھوڑتیں بہت تنگ کرتی ہیں تو اُس کا بھی علاج فورًا ہوجاتا ہے اگر جھاڑپھونک کے ذریعے کرایا جائے تو۔حضرتِ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے اِن اِن چیزوں سے جھاڑپھونک کی اجازت عنایت فرمائی ہے یہ سب روایات ہیں۔ حضرتِ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے حکم دیا اَنْ یُّسْتَرْقٰی مِنَ الْعَیْنِ ٢ نظر کسی کو لگ جائے تو اُسے اجازت ہے یہ کہ وہ جھاڑپھونک کے ذریعے اُس کا علاج کرالیں۔ اِن تمام روایات کی وجہ سے جو اَب مسئلہ بنا یہ کہ جو کلمات عربی کے نہ ہوں کسی مادری زبان کے ہوں تو اُن کو دیکھ لیا جائے کہ اُن میں کوئی شرک کی بات تو نہیں ہے یا شرک کے مشابہ کوئی بات ہے تو اُس کی اصلاح کردی جائے اُس حصّے کی، تاثیر وہی رہتی ہے دُعاء کی پھر بھی۔ ''دُہائی ''کا مطلب اَور استعمال کا طریقہ : یہ ہم نے تجربہ بھی کیا ہے اِس کا کہ اُس میں جو غلط کلمات ہوں اگر وہ بدل دیے جائیں تو پھر بھی وہ تاثیر ٹھیک رہتی ہے اَور فرق نہیں پڑتا جیسے کہ بعض جھاڑپھونکوں میں آتی ہے دُہائی فلاں کی، اَب ''دُہائی'' کو علماء منع کرتے ہیں کہ یہ دُہائی کا لفظ جو ہے دُہائی اللہ کی کہنا تو ٹھیک ہے باقی دُہائی کسی اَور مخلوق کی منع ہے یہ نہیں ہونا چاہیے، اَب دُہائی کے بجائے اگر کہہ دیا جائے بِحَقِّ فُلاں یا بِجَاہِ فُلاں تو پھر بھی وہ اَثر رہتا ہے اُس میں کوئی فرق نہیں پڑتا وہ دُعاء اُسی طرح مفید رہتی ہے اَور یہ غلط کلمات جو ہیں وہ بھی ہٹ جاتے ہیں۔اگر غلط کلمات ہیں ہٹاکر دیکھیں کہ وہ تاثیر رہتی ہے یا نہیں؟ اگر غلط کلمات نہیں ہیں تو پھر وہ بالکل جائز ہی ہے خود بھی اُس میں کوئی حرج نہیںہے۔ رسول کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے اُن کلمات کی اجازت دی ہے جو نہ قرآن میں ہوں نہ حدیث میں ہوں مادری زبان میں ہوں اِسی لیے فرمایا کہ مجھے تم سُنادیا کرو کہ تم کیا پڑھتے ہو فلاں چیز کے لیے کیا فلاں کے لیے ،وہ سن کر پھر آپ اجازت دیتے رہے ہیں یا منع فرماتے رہے ہیں سُنتے ١ مشکوة شریف ص ٣٨٨ ٢ ایضًا ص ٣٨٨