ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
نعمتوں کا فیضان : اِنسان کو اشرف المخلوقات بناکر اللہ تعالیٰ نے دُنیا کی تمام اشیاء کو اِنسان کا بیگاری خادم بنادیا۔ انسان اللہ کی مخلوقات سے جب چاہے جتنا چاہے فائدہ اُٹھائے اِس کے لیے کو ئی روک ٹوک نہیں۔ وہ مخلوقات اِنسان سے خود کچھ مطالبہ نہیں کرتیں ہاں اُن کا مالک اگر دُوسرے اِنسان سے وصول کرلے تو الگ بات ہے۔ ایگ جگہ اِرشاد فرمایا گیا : ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا. ( سورة البقرہ٢٩) وہی ہے جس نے پیدا کیا تمہارے واسطے جو کچھ زمین میں ہے سب۔ اور سورئہ نحل میں اِرشاد فرمایا : وَالْاَنْعَامَ خَلَقَھَا لَکُمْ فِیْھَا دِفْئ وَّمَنَافِعُ وَمِنْھَا تَأْکُلُوْنَ o وَلَکُمْ فِیْھَا جَمَال حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَحِیْنَ تَسْرَحُوْنَo وَتَحْمِلُ اَثْقَالَکُمْ اِلٰی بَلَدٍ لَّمْ تَکُوْنُوْا بٰلِغِیْہِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِ اِنَّ رَبَّکُمْ لَرَئُ وْف رَّحِیْمo وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوْھَا وَزِیْنَةً وَّیَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَo(النحل ٥ـ٨) اور چوپائے بنادئے تمہارے واسطے، اِن میں تمہارے لیے سردی سے بچاؤ کا سامان ہے اور بھی بہت سے فائدے ہیں۔ اوراِن میں سے (کچھ کو جو کھانے کے قابل ہیں، اُنہیں) تم کھاتے ہو۔ اور اِن کی وجہ سے تمہاری رونق بھی ہے جبکہ شام کے وقت گھر لاتے ہو اور صبح کے وقت چرانے لے جاتے ہو۔ اور وہ تمہارے بوجھ ایسے شہر کولے جاتے ہیں جہاں تم بغیر جان کو مشقت میں ڈالے نہیں پہنچ سکتے۔ واقعی تمہارا رب بڑی شفقت ورحمت والا ہے۔ اور (تمہارے لیے) گھوڑے اور خچر بھی پیدا کیے تاکہ اُن پر سوار ہو اور نیز زینت کے لیے بھی اور وہ ایسی ایسی چیزیں بناتا ہے جن کی تم کو خبر بھی نہیں۔ قرآن کا موقف یہ ہے کہ اِنسان کو اپنے محسن خالق ومالک کے احسانات ہر وقت یاد رکھنے چاہئیں اِس لیے کہ جب اِنسان اپنے محسن کو یاد رکھے گا تو خود بخود اُس کے اَند ر احسان کا بدلہ دینے کا جذبہ پیدا ہو گا جس کی وجہ سے وہ منعم کی طرف سے مزید نعمتوں کا مستحق ہوجائے گا، اِس اعتبار سے اللہ کی نعمتوں کی تذکیر