ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2010 |
اكستان |
|
نہ ہونے کے سبب جائز ہوگی۔ مسئلہ : سوگ کرنا اُس عورت پر واجب ہے جو بالغ ہو، نابالغ لڑکی پر واجب نہیں۔ البتہ گھر سے باہر نکلنا اَور دُوسرا نکاح کرنا اِس کو بھی درست نہیں۔ مسئلہ : جس کا نکاح فاسد ہواتھا وہ توڑ دیا گیا یا مرد مرگیا تو ایسی عورت پر بھی سوگ کرنا واجب نہیں۔ مسئلہ : شوہر کے علاوہ کسی اَور کے مرنے پر سوگ کرنا درست نہیں۔ البتہ اگر شوہر منع نہ کرے تو اپنے عزیز اَور رشتہ داروں کے مرنے پر بھی تین دِن تک بناؤ سنگھار چھوڑدینا درست ہے اِس سے زیادہ بالکل حرام ہے اَور اگر منع کرے تو تین دِن بھی نہ چھوڑے۔ عدت کے چند مسائل : مسئلہ : معتدہ اگر بیمار ہوجائے تو اگرحال بتاکر اُس کے لیے دوائی لائی جا سکتی ہو تو ایسے ہی کیا جائے اَور اگر بیماری شدید ہو اَور طبیب کو گھر پر بُلایا جا سکتا ہو تو بُلا لیا جائے اَور اگر ہسپتال لے جا نا ضروری ہو تو ایسی مجبوری میں گھر سے نکلنا جائز ہے ۔ اگر بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں رہنا پڑے تو یہ بھی جائز ہے۔ مسئلہ : کسی نے نکاحِ فاسد کر لیاجیسے کسی عورت سے نکاح کیا تھا پھر معلوم ہوا کہ اُس کا شوہر اَبھی زندہ ہے اَور اُس نے طلاق نہیں دی یا معلوم ہوا کہ اِس مرد و عورت نے بچپن میں ایک عورت کا دُودھ پیا ہے۔ اِس کا حکم یہ ہے کہ اگر مرد نے اِس سے صحبت کر لی پھر حال معلوم ہونے کے بعد جدائی ہوگئی تو بھی عدت بیٹھنا ہوگا۔ جس وقت مرد نے توبہ کر کے جدائی اختیار کی اَور عورت کو کہا کہ میں نے تجھ کو چھوڑا یا طلاق دی اُس وقت سے عدت شروع ہوگئی اَور اگر ابھی صحبت نہ ہونے پائی ہو تو عدت واجب نہیں بلکہ ایسی عورت سے صحیح خلوت بھی ہوچکی ہو تب بھی عدت واجب نہیں، عدت جب ہی ہے کہ جب صحبت ہوچکی ہو۔ مسئلہ : طلاق یافتہ عورت کی عدت حیض کے حساب سے شروع ہوئی مگر تین حیض مکمل ہونے سے پہلے مثلاً دو حیض آچکنے کے بعد حیض آنا بند ہوگئے تو اِس میں یہ تفصیل ہے : (١) اگر عورت سن ِ ایاس (یعنی پچپن سال ) کے لگ بھگ کو پہنچ چکی ہے تو نئے سرے سے مہینوں کے حساب سے عدت پوری کرے۔ مگر چونکہ ایاس کا حکم اِنقطاعِ حیض کے چھ ماہ کے بعد ہوتا ہے لہٰذا چھ ماہ کے