ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
بالکل گندم گُوں کہ سانوالہ پن آجائے (بلکہ چودھویں رات کے چاند سے زیادہ روشن پُر نور اَور کچھ ملاحت لیے ہوئے تھے )آپ کے بال نہ با لکل سیدھے تھے نہ با لکل پیچیدار (بلکہ ہلکی سی پیچید گی اَور گُھنگریالہ پن تھا ) ۔چالیس سال کی عمر ہو جانے پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو خلعت ِنبوت سے سرفراز فرمایا۔ اِنسان کی تخلیق کے مدارج : (٣) عَنْ زَیْدِ بْنِ وَھْبٍ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ وَھُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوْقُ قَالَ اِنَّ اَحَدَکُمْ یَجْمَعُ خَلْقَہ فِیْ بَطْنِ اُمِّہ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا نُطْفَةً ثُمَّ یَکُوْنُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَالِکَ ثُمَّ یَکُوْنُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَالِکَ ثُمَّ یَبْعَثُ اللّٰہُ مَلَکًا وَیُؤْمَرُ بِاَرْبَعِ کَلِمَاتٍ وَیُقَالُ لَہ اکْتُبْ عَمَلَہ وَرِزْقَہ وَاَجَلَہ وَشَقِیّ اَوْ سَعِیْد ثُمَّ یَنْفُخُ فِیْہِ الرُّوْحَ فَاِنَّ الرَّجُلَ مِنْکُمْ لَیَعْمَلُ حَتّٰی مَایَکُوْنَ بَیْنَہ وَبَیْنَ الْجَنَّةِ اِلَّا زِرَاع فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ کِتَابُہ فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَھْلِ النَّارِ وَیَعْمَلُ حَتّٰی مَا یَکُوْنَ بَیْنَہ وَبَیْنَ النَّارِ اِلَّا زِرَاع فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ اَھْلِ الْجَنَّةِ ۔(بخاری ج ١ ص ٤٥٦ ، ابوداود ج ٢ ص ٢٩٢ ، مسند امام احمد ج ٤ ص٧ ، مشکٰوة ص ٢٠) حضرت زید بن وہب فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہمیں رسول اکرم ۖ نے بیان کیا جو کہ صادق و مصدوق ہیں کہ تم میں سے ہر شخص کی تخلیق اِس طرح ہوتی ہے کہ پہلے اُس کا نطفہ چالیس روز تک ماں کے پیٹ میں جمع رہتا ہے پھر چالیس دِن کے بعد عَلَقَہْ یعنی منجمد خون بن جاتا ہے پھر چالیس ہی دِن میں مُضْغَہْ یعنی گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ ایک فرشتے کو بھیجتے ہیں جسے چار باتیں لکھنے کا حکم دیا جا تا ہے اُسے کہا جاتا ہے کہ لکھدے کہ یہ عمل کیا کرے گا،اِس کا رزق کتنا ہو گا، اِس کی عمر کتنی ہوگی، انجام کار یہ شقی و بدبخت ہوگا یا سعید و خوش نصیب، پھر وہ فرشتہ اِس میں رُوح پھونکتا ہے پھر ایسے ہوتا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی جنتیوں کے سے عمل کرتا