ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
میرے ماں باپ پر، اَور یہ کہ کروں نیک کام جس سے تو راضی ہو، اَور مجھ کو دے نیک اَولاد میری، میں نے توبہ کی تیری طرف اَور میں ہوں حکم بردار ۔ اِس آیت مبارکہ کے فوائد میں شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں ''چالیس برس کی عمر میں عموماً اِنسان کی عقلی اَور اَخلاقی قوتیں پختہ ہوجاتی ہیں اِسی لیے اَنبیاء علیہم السلام کی بعثت چالیس برس سے پہلے نہ ہوتی تھی۔ ''(تفسیر ِ عثمانی پارہ نمبر ٢٦ رکوع ٢) آنحضرت ۖ کو چالیس سال کی عمر میں خلعت ِ نبوت سے سرفراز فرمایا گیا : نبی اکرم ۖ کی بعثت کے متعلق حدیث شریف میں صراحت سے آیا ہے کہ چالیس سال کی عمر میں ہوئی ہے چنانچہ حضرت ابن ِعباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : (١) بُعِثَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لِاَرْبَعِیْنَ سَنَةً فَمَکَثَ بِمَکَّةَ ثَلٰثَ عَشَرَةَ سَنَةً یُوْحٰی اِلَیْہِ ثُمَّ اُمِرَ بِالْھِجْرَةِ فَھَاجَرَ عَشَرَ سِنِیْنَ وَمَاتَ وَھُوَ ابْنُ ثَلٰثَ وَسِتِّیْنَ سَنَةً ۔ (بخاری و مسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٥٢١) رسول ِ اکرم ۖ کو چالیس سال کی عمر میں منصب ِ نبوت و رسالت پر فائز کیا گیا۔ اِس کے بعد آپ تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے پھر آپ کو ہجرت کا حکم دیا گیا چنانچہ آپ نے (مکہ مکرمہ سے )ہجرت فرمائی اَور دس سال مدینہ طیبہ میں رہے جب آپ کی وفات ہوئی تو آپ کی عمر مبارک تریسٹھ سال تھی۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (٢) '' کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ لَیْسَ بِالطَّوِیْلِ الْبَائِنِ وَلَا بِالْقَصِیْرِ وَلَا بِالْاَبْیَضِ الْاَمْھَقِ وَلَیْسَ بِالْآدَمِ وَلَیْسَ بِالْجَعْدِ الْقَطِطِ وَلَا بِالسَّبْطِ بَعَثَہُ اللّٰہُ عَلٰی رَأْسِ اَرْبَعِیْنَ سَنَةً۔'' الحدیث۔(بخاری ج ١ ص ٥٠٢، مسلم ج٢ ص ٢٦٠، مؤطا امام مالک ص ٧١١ ، مشکوٰة ص ٥١٦) رسول ِ اکرم ۖ نہ بہت لمبے قد کے تھے نہ پستہ قد (جس کو ٹِھگنا کہتے ہیں بلکہ آپ کا قد مبارک درمیانہ تھا ) اَور رنگ کے اعتبار سے نہ با لکل سفید تھے چونے کی طرح اَور نہ