ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) کتاب و سنت کے مطالعہ کے دوران بہت سی چیزیں ایسی سامنے آئیں جن کے متعلق چایس کے عدد کے حوالے سے کچھ نہ کچھ بیان کیا گیا ہے اِس سے معلوم ہوتا ہے کہ شریعت کی نگاہ میں چالیس کے عدد کی کوئی خاص اہمیت ہے جس کی بناء پر اِس کثرت سے چالیس کا عدد استعمال ہوا ہے۔ اَحقر نے اپنی بساط کے مطابق وہ آیات و اَحادیث اکٹھی کر لیں جن میں چالیس کے عددکے حوالے سے بات کی گئی ہے، بعد میں خیال آیا کہ قارئین کو بھی اِس سے رَوشناس کرادیا جائے شاید کسی کے لیے عمل کا باعث بن جائے۔ اِسی جذبے سے وہ آیات و اَحادیث پیش کی جارہی ہیں۔ (١) وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰی اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْ بَعْدِہ وَاَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَo (سورة البقرة آیت :٥١) اَور جب ہم نے وعدہ کیا موسیٰ سے چالیس رات کا پھر تم نے بنالیا بچھڑا موسی کے بعد اَور تم ظالم تھے۔ (ترجمہ حضرت شیخ الہند) یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جبکہ فرعون کے غرق ہونے کے بعد بنی اسرائیل نے موسی علیہ السلام سے عرض کیا کہ اَب ہم با لکل مطمئن ہوگئے ہیں لہٰذا آپ ہمیں کوئی ایسی قانونی کتاب لا کر دیں جسے ہم اپنا دستور العمل بنائیں۔ موسی علیہ السلام نے بار گاہ ِ خدا وندی میں عرض کیا تو حق تعالیٰ شانہ نے فرمایا کہ آپ کوہ ِ طور پر آکر ہماری عبادت میں مشغول رہیں پھر ہم آپ کو ایک کتاب دیں گے۔چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا اَور تورات آپ کو مل گئی مگر دَس روز مزید آپ کو عبادت میں مشغول رہنے کا حکم ہوا اِس طرح آپ چالیس روز عبادت ِ خدا وندی میں مشغول رہے۔ سورۂ اعراف میں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : وَوٰعَدْنَا مُوْسٰی ثَلٰثِیْنَ لَیْلَةً وَّاَتْمَمْنٰھَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیْقَاتُ رَبِّہ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ج (سورة الاعراف آیت ١٤٢)