ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
کے دودانت گر کر دوبڑے دانت نکل آتے ہیں، نر اورمادہ دونوں کا یہی ضابطہ ہے۔ تو دوبڑے دانتوں کی موجودگی جانور کے قربانی کے لائق ہونے کی اہم علامت ہے لیکن اصل یہی ہے کہ جانور اتنی عمر کا ہو۔ اس لیے اگر کسی نے خود بکری پالی ہواور وہ چاند کے اعتبار سے ایک سال کی ہو گئی ہو لیکن اس کے دو دانت ابھی نہ نکلے ہوں تو اس کی قربانی درُست ہے ۔لیکن محض عام بیچنے والوں کے قول پر کہ یہ جانور پوری عمر کا ہے اعتماد نہیں کرلینا چاہیے اور دانتوں کی مذکورہ علامت کو ضروردیکھ لینا چاہیے۔ مسئلہ : دُنبہ یا بھیڑ اگر اتنا موٹا تازہ ہوکہ سال بھر کے جانوروں میں رکھیں تو سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو سال بھر سے کم لیکن چھ ماہ سے زائد عمر کے دنبہ اوربھیڑ کی قربانی بھی درست ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو سال بھر کا ہونا چاہیے۔ مسئلہ : گائے ، بھینس ، اُونٹ میں اگر سات آدمی شریک ہو کر قربانی کریں تو بھی درست ہے لیکن شرط یہ ہے کہ کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہ ہو اورسب کی نیت قربانی کرنے کی یا عقیقہ کی ہو صرف گوشت کی نیت نہ ہو۔ اگر کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم ہوگا تو کسی کی قربانی درست نہ ہوگی مثلاً آٹھ آدمیوں نے مل کر ایک گائے خریدی اور اُس کی قربانی کی تو درست نہ ہوگی کیونکہ ہر ایک کا حصہ ساتویں سے کم ہے۔ اسی طرح ایک بیوہ اوراس کے لڑکے کو ترکہ میں گائے ملی، اِس مشترکہ گائے کی قربانی کی تو درست نہیں ہوئی کیونکہ اس میں بیوہ کا حصہ ساتویں سے کم ہے۔ مسئلہ : گائے اُونٹ میں بجائے سات حصوں کے صرف دوحصے ہوں یعنی دو آدمی مل کر ایک گائے یا اُونٹ ذبح کریں اوراس طرح دونوں میںسے ہرایک کے حصہ میں ساڑھے تین حصے ہوتے ہوں تو یہ جائز ہے۔ کیونکہ دونوں میںسے کسی کا حصہ ساتویں حصہ سے کم نہیں ہے۔ اسی طرح اگرتین یا چار یا پانچ یا چھ آدمی مل کر ایک گائے کی قربانی کریں تو جائز ہے۔ قربانی کا گوشت اور کھال : مسئلہ : یہ افضل ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرے۔ ایک حصہ اپنے لیے رکھے ایک حصہ اپنے رشتے داروں اوردوستوں کے لیے اورایک حصہ فقراء پر صدقہ کرے۔ اگر کوئی زیادہ حصہ فقراء پر صدقہ کردے تو یہ بھی درست ہے اور اگر اپنی عیالداری زیادہ ہے اِس وجہ سے سارا گوشت اپنے گھر میں رکھ لیا تو یہ