ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
مسئلہ : کفارے میں روزے رکھنے کی طاقت تھی اَور روزے رکھنے شروع کر دیے تو اَب جب تک روزے ختم نہ ہو جائیں تب تک اُس عورت سے صحبت نہ کرے ۔اگر روزے ختم ہونے سے پہلے اُسی عورت سے صحبت کر لی تو اَب سب روزے پھر سے رکھنے چاہیے دِن میںاُس عورت سے صحبت کی ہو یا رات میں اور چاہے قصداً ایسا کیا ہو یا بھول سے سب کا ایک ہی حکم ہے۔ مسئلہ : اگر روزوں کی طاقت نہ تھی اَور ساٹھ مسکینوں کو دو وقت کاکھانا کھلانے لگا۔ اگر سب فقیروں کو اَبھی نہیں کھلا چکا تھا کہ بیچ میں صحبت کر لی تو گناہ ہوا مگر اِس صورت میں کفارہ دہرانا نہ پڑے گا۔ مسئلہ : کسی کے ذمہ ظہار کے دوکفارے تھے اُس نے ساٹھ مسکینوں کو چار چارسیر گہیوں دے دیے اَور یہ سمجھا کہ ہر کفارے سے دو دو سیر دیتا ہوں اِس لیے دونوں کفارے ادا ہو گئے تب بھی ایک ہی کفارہ ادا ہوا۔دُوسرا کفارہ پھر دے اور اگر ایک کفارہ روزہ توڑنے کا تھا دُوسرا ظہار کا اُس میں ایسا کیا تو دونوں ادا ہو گئے۔ مسئلہ : اگر ظہار میںچار مہینے یا اُس سے زیادہ مدت تک صحبت نہ کی اور کفارہ نہ د یاتو طلاق نہیں پڑی،اس سے ایلاء نہیں ہوتا۔ مسئلہ : اگر ہمیشہ کے لیے ظہار نہیں کیا بلکہ کچھ مدت مقرر کر دی جیسے یوں کہا سال بھر کے لیے یا چار مہینے کے لیے تو میرے لیے ماں کے برابر ہے توجتنی مدت مقرر کی ہے اُتنی مدت تک ظہار رہے گا اور اگر اُس مدت کے اندر صحبت کرنا چاہے تو کفارہ دے اور اگر مدت کے بعدصحبت کرے تو کچھ نہ دینا پڑے گا، عورت حلال ہو جائے گی۔ مسئلہ : ظہار کا لفظ اگر کئی دفعہ کہے جیسے دودفعہ یاتین دفعہ یہی کہا کہ تو میرے لیے ماں کے برابر ہے تو جتنی دفعہ کہا ہے اُتنے کفارے دینے پڑیں گے ۔ البتہ اگر دُوسری اور تیسری مرتبہ کہنے سے خوب مضبوط اور پکے ہو جانے کی نیت کی ہو نئے سرے سے ظہار کرنا مقصود نہ ہو تو ایک ہی کفارہ دے۔ چند دِیگر مسائل : مسئلہ : اگر یوں کہا کہ تو میرے لیے ماں کی طرح حرام ہے تو اگرطلاق دینے کی نیت کی ہو تو طلاق پڑے گی اور اگر ظہار کی نیت کی ہو یا کچھ نیت نہ کی ہو تو ظہار ہو جائے گا۔ کفارہ دے کر صحبت کرنا دُرست ہے ۔