ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
رہیں۔بچہ کو خراب دُودھ نہ پلائیں، اِس کی پہچان یہ ہے کہ ایک بوند دُودھ ناخن پر ڈال کر دیکھیں اگر فورًا بہہ جائے یا بہت دیر تک نہ بہے تو خراب ہے اَور اگر ذراسا بہہ کر رہ جائے تو عمدہ ہے اَور جس دُودھ پر مکھی نہ بیٹھے وہ برا ہے۔بچہ کو دُودھ دینے سے پہلے کوئی میٹھی چیزجیسے شہد یا کھجور چبائی ہوئی وغیرہ اُنگلی پر لگا کر اُس کے تالو میں لگائیں۔ اگر دُودھ چھاتیوں میں جم جائے اور تکلیف ہو اَور چھاتیوں میں کھچاؤ معلوم ہونے لگے تو فورًا علاج کرائیں۔ (بہشتی زیور ) چھوٹے بچوں کو بالکل تنہا نہ چھوڑنا چاہیے : ایک جگہ ایک عورت اپنا بچہ چھوڑ کر کہیں کام کو چلی گئی ۔ پیچھے ایک بلی نے آکر اِس قدر نوچا کہ اِسی میں جان گئی ۔اِس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں ایک تو یہ کہ بچہ کو تنہا نہ چھوڑنا چاہیے دُوسرے یہ کہ بلی کتے جانور کا کچھ اعتبار نہیں ۔بعض عورتیں بیوقوفی کرتی ہیں کہ بِلیوں کو ساتھ سُلاتی ہیں اگر کسی وقت کہیں دھوکہ میںپنجہ دانت ماردے یا نرخرہ پکڑ لے تو کیا کر لوگی۔ زَچہ (بچہ کی ماں ) کو نجس اَور اَچھوت سمجھنا غلط ہے : زچہ (یعنی جس عورت کے بچہ پیدا ہوا ہے ) اُس کوبالکل نجس اور اَچھوت سمجھنا اُس سے الگ بیٹھنا ، اُس کا جھوٹا کھا لینا یاجس برتن کو وہ چھولے اُس میں دھوئے مانجھے بغیر پانی نہ پینا ۔ غرض یہ کہ بالکل بھنگن کی طرح سمجھنا یہ بھی محض لغو اَور بے ہودہ ہے۔ (بہشتی زیور ) شوہر کو زَچہ کے قریب نہ آنے دینا : یہ بھی ایک دستور ہے کہ پاک ہونے تک کم اَز کم پہلا نہان ہونے تک زچہ کے شوہر کو اُس کے پاس آنے نہیں دیتیں بلکہ اِس کو عیب اَور نہایت برا سمجھتی ہیں۔ اِس رسم کی وجہ سے بعض دفعہ بہت دِقت اَور حرج ہوتا ہے کہ کیسی ہی ضرورت ہو کیا مجال ہے کہ جو وہاں تک شوہرکی رسائی ہو جائے، یہ کون سی عقل کی بات ہے کبھی کوئی ضروری بات کہنے کی ہوئی اَور کسی اور سے کہنے کے قابل نہ ہوئی یا کچھ کام نہ سہی تب بھی شاید اُس کا دل اپنے بچے کو دیکھنے کے لیے چاہتا ہو۔ ساری دُنیا تو دیکھے مگر وہ نہ دیکھنے پائے یہ کیا لغو حرکت ہے ۔ اچھے صاحب زَادہ تشریف لائے کہ میاں بیوی میں جدائی پڑ گئی ہے اِس بے عقلی کی بھی کوئی حد نہیں۔(جاری ہے)