ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
قربانی کے مسائل ( مفتی اعظم حضرت مولاناڈاکٹرعبدالواحد صاحب مدظلہم ) قربانی کس پر واجب ہے : (1) جس پر صدقہ فطر واجب ہے اُس پر بقر عید کے دنوں میں قربانی کرنا بھی واجب ہے اور اگر اتنا مال نہ ہو کہ جس پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہوتو اُس پر قربانی واجب نہیں ہے لیکن پھر بھی اگر کردے تو ثواب ہے ۔ مسئلہ : قربانی فقط اپنی طرف سے کرنا واجب ہے۔ اولاد کی طرف سے واجب نہیں بلکہ اگر نابالغ اولاد مالدار بھی ہوتو تب بھی اس کی طرف سے کرنا واجب نہیں نہ اپنے مال میں سے نہ اُس کے مال میں سے کیونکہ اس پر واجب ہی نہیں ہوتی۔لیکن اگر باپ اپنے مال میں سے اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے دے تو مستحب ہے ۔بیوی اور بالغ اولاد مالدار ہو تو اُن کو اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔ مسئلہ : بیوی اوربالغ اولاد مالدار ہو اور شوہر بیوی کے لیے اوربالغ اولاد کے لیے اپنے پاس سے قربانی کے جانور لادے تاکہ وہ قربانی کرسکیں تو جائز ہے۔ مسئلہ : جو بیٹا باپ کے ساتھ باپ کے کاروبار میں لگا ہو اور کاروبار میں اُسکا اپنا حصہ اور ملکیت کچھ نہ ہوتو اگر اِسکے علاوہ بیٹے کے پاس قربانی کا نصاب ہوتو اُس پر قربانی واجب ہو گی اور اگر نہیں ہے تو واجب نہیں ہوگی ۔ مسئلہ : عورت کے پاس کچھ مال نہ ہو لیکن اُس نے نصاب کے بقدر مہر شوہر سے ابھی لینا ہوتو اگر مہر معجل ہو اور شوہر مالدار ہوتوعورت پر قربانی واجب ہے ۔اور اگرمہر معجل ہو لیکن شوہر فقیر ہے یا مہرہی موجل ہو خواہ شوہر مالدار ہو یا فقیر ہوتو عورت پر قربانی واجب نہیں۔ مسئلہ : اگر پہلے اتنا مالدار نہ تھا اِس لیے قربانی واجب نہ تھی ۔ پھر بارہویں تاریخ کے سورج ڈوبنے سے پہلے کہیں سے مال مل گیا تو قربانی کرناواجب ہے ۔