ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
کر عرض کیاجہاں تک ہمارا علم ہے ہمیں عائشہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں کوئی بد گمانی نہیں اُن کی کوئی بات ایسی نہیں جس سے بدگمانی کی راہ پیداہو۔ آپ اِن افواہوں کی کچھ پروا ہ نہ فرمائیں ۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ( آپ کو غم و اِضطراب سے بچانے کے لیے)یہ مشورہ دیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ پر کچھ تنگی نہیں فرمائی ، عورتیںاور بہت ہیں اور گھر کی باندی سے تحقیق فرمالیں۔چنانچہ سرور عالم ۖ نے بریرہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ گچھ فرمائی(جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی باندی تھیں ) اُنہوںنے عرض کیا کہ اَور تو کوئی بات عیب کی مجھے اُن میں نظر نہیں آئی سوائے اِس کے کہ وہ نو عمر لڑکی ہے بعض اَوقات آٹا گوندھ کر سو جاتی ہے بکری آ کر آٹا کھا جاتی ہے۔ آنحضرت ۖ نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے بھی دریافت فرمایا۔ اُنہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ میں اپنے کانوں اور آنکھوںپر تہمت نہیں دھرتی ہوں (کہ خوا ہ مخواہ تہمت لگانے والوں کے ساتھ شریک ہوجائوں ) اللہ کی قسم میں تو عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں خیر کے سوا کچھ نہیں جانتی ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ حضور اقدس ۖ کی بیویوں میں ایک زینب ہی ایسی تھیں جومیرے مقابلہ میں فخریہ بات کر لیتی تھیں ،اللہ جل شانہ' نے اُن کے تقویٰ کی وجہ سے تہمت میں شریک ہونے سے بچا لیا اور اُن کی بہن حَمْنَہ اِن کی وجہ سے مدمقابل بن کر کھڑی ہوگئی اور تہمت میں حصہ لے لیا۔ (اس کے بعدحدیث میں آنحضرت ۖ کا مسجد میں خطبہ دینا اور تہمت گھڑنے والوںاور اَفواہ پھیلانے والوں کی شکایت فرمانا اور حاضرین کا سوال وجواب مذکورہے)آگے کا قصّہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یوں بیان فرمایا کہ مجھے یہ سارا دن پھر دُوسری رات بھی روتے ہوئے گزری ۔ صبح کو سویرے میرے والدین بھی میرے پاس آ گئے اور میں اِس قدر رو چکی تھی کہ مجھے گمان ہونے لگا کہ میرا کلیجہ پھٹ جائے گا۔ میرے والدین پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ ۖ تشریف لائے اور میرے پاس بیٹھ گئے اور جب سے یہ قصّہ پھیلا تھا اُس وقت سے آپ میرے پاس آکر نہ بیٹھے تھے اَورایک ماہ کا عرصہ گزر چکا تھا جس میں میرے اِس موجودہ معاملہ میںآپ پر کوئی وحی نازل نہیں ہوئی تھی۔اِس موقع پر آپ ۖ نے خطبہ شہادت پڑھا اَور فرمایا کہ اے عائشہ (رضی اللہ عنہا) مجھے تمہارے بارے میں یہ باتیں پہنچی ہیںاگر تم بری ہو تو ضرور اللہ تعالیٰ تمہیں بری کر دیں گے (یعنی براء ت کا اِظہار بذریعہ وحی نازل فرمادیں گے اور اگر تم سے کوئی لغزش ہو گئی ہے تو اللہ سے توبہ واِستغفار کرو کیونکہ بندہ جب اپنے گناہ کا اقرار کرکے توبہ کر لیتا ہے تو اللہ اُس کی توبہ قبول فرما