ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
ہے کہ وہب بن کیسان نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے یہ فرماتے سنا کہ : ''جس شخص نے کوئی رکعت ایسے پڑھی کہ اُس میں سورۂ فاتحہ نہ پڑھی ہو تو اُس کی نماز نہیں ہوئی سوائے اِس کے کہ وہ امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو۔'' (جامع الترمذی بَابُ مَا جَائَ فِی الْقِرَائَ ةِ خَلْفَ الْاِمَامِ اِذَا جَہَرَ بِالْقِرَائَ ةِ) اِس سے صاف واضح ہورہا ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ یہ جانتے تھے کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے کہ'' اُس آدمی کی نماز نہیں ہوئی جس نے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی'' اَور یہ بھی جانتے تھے کہ یہ حکم اُس وقت ہے جب وہ امام کے پیچھے نہ نماز پڑھ رہا ہو۔ ہاں جب وہ امام کے پیچھے ہو تو سورۂ فاتحہ نہ پڑھے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں امام احمد رحمة اللہ علیہ نے فرمایا : ''یہ جنابِ رسول اللہ ۖ کے صحابہ میں سے ایک صحابی ہیں اِنہوں نے جناب رسول اللہ ۖ کے اِرشاد مبارک کہ ''جو سورۂ فاتحہ نہ پڑھے اُس کی نماز نہیں ہوئی'' کے یہ معنٰی بتلائے ہیں کہ یہ حکم اُس صورت میں ہے کہ جب کوئی تنہا نماز پڑھ رہا ہو''۔ (ترمذی ص ٤٢) منجملہ روایات کے حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ عنہ کی روایت بھی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جنابِ رسول اللہ ۖ کا اپنا آخری عمل یہی تھا کہ آپ نے خود سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اَور نماز میں امام کے پڑھ لینے کو کافی جانا ہے یہ واقعہ اُس نماز کا ہے جو آنحضرت ۖ نے اپنے مرض ِ وفات میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے پڑھی۔ یہ روایت امام احمد نے اپنی مسند میں دی ہے کہ : (١) ''جنابِ رسول اللہ ۖ جب تشریف لائے تو وہاں سے پڑھنا شروع فرمایا کہ جہاں تک ابوبکر رضی اللہ عنہ پڑھ چکے تھے۔'' (مسند ِاحمد ص ٣٥٥ ج١) یہ حدیث صحیح السند ہے۔ (٢) اَور اِسی سند سے انہوں نے یہ روایت ص ٣٥٦ ج١ پر بھی دی ہے۔ (٣) اَور ص ٢٣٢ ج١ میں مفصل الفاظ میں دی ہے کہ : ''جب جنابِ رسول اللہ ۖ علیل ہوئے تو ابوبکر کو حکم فرمایا کہ لوگوں کو نماز