ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
پڑھائیں پھر آپ نے اپنی تکلیف میں تخفیف محسوس کی تو باہر تشریف لائے جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی تشریف آوری محسوس کی تو چاہا کہ پیچھے ہٹ جائیں جنابِ رسول اللہ ۖ نے اِنہیں اِشارہ فرمایا (رَوکا) اَور ابوبکر کی بائیں جانب تشریف فرماہوگئے اَور اُس آیت سے آپ نے پڑھنا شروع کیا کہ جس آیت تک ابوبکر پڑھ چکے تھے۔'' یہ حدیث بھی صحیح السند ہے۔ حافظ ابن ِ حجر نے اَرقم بن شرحبیل کے حالات بیان کرکے لکھا ہے : ''میں کہتا ہوں کہ احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ نے اِن کی حدیث سے استدلال کیا ہے اَور ابن ِ عبد البر رحمة اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اَور اَرقم ثقہ ہیں اور جلیل القدر۔ (تہذیب التہذیب ص ١٩٨ ج١ ) (٤) یہ روایت ابن ِ ابی شیبہ نے بھی لکھی ہے کہ حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ''جنابِ رسول اللہ ۖ اپنے مرض کے دَوران جب ابوبکر کے پاس تشریف لائے تو آپ نے اُس جگہ سے پڑھنا شروع کیا جہاں تک ابوبکر پہنچے تھے۔'' (مصنف ابن ابی شیبہ ص ١٩٤ ج٢) امام طحاوی رحمة اللہ علیہ نے یہ روایت اپنی کتاب مشکل الآثار میں ص ٢٨ پر دی ہے اَور شرح معانی الاثار میں '' بَابُ صَلَاةِ الصَّحِیْحِ خَلْفَ الْمَرِیْضِ '' میں بیان فرمائی ہے اِن حضرات کے علاوہ محدثین کرام کی ایک جماعت نے یہ حدیث بیان کی ہے ۔ابن ماجہ نے (اپنی سنن میں )اور دارِ قطنی نے ابن الجارودنے (اَلْمُنْتَقٰی میں )اور ابو یعلیٰ اور بزاد نے اپنی اپنی مسندوں میں، ابن سعد نے طبقات میں، طبری نے اپنی تاریخ میں اور ابن کثیر نے البدایہ والنھایہ میں۔ اِن روایات سے یہ بات واضح ہو گئی کہ جناب رسول اللہ ۖ جب نماز میں شامل ہوئے تو آپ نے سورۂ فاتحہ نہیں پڑھی اگر آپ پڑھتے تو جہراً پڑھتے کیونکہ نماز جہری تھی بلکہ آپ نے اُس آیت سے پڑھنا شروع کیا ہے جہاں تک ابو بکر پڑھتے پڑھتے پہنچے تھے اَور یہ آنحضرت ۖ کا آخری عمل ہے اِسے ہی اختیار کیا جائے گا جیسا کہ امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ جناب رسول اللہ ۖ کا آخر سے آخری عمل جو عمل ہوگا وہ لیا جائے گا ۔(بخاری ص٤١٥ )۔(جاری ہے)