ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2009 |
اكستان |
|
میں کوئی بھی جہری نماز میں امام کے ساتھ نہیں پڑھا کرتا تھا اَور یہ ابوخالد عبد الوکیل صاحب اَور اُن کے مؤیدین مذاہب ِسلف سے واقف نہیں ہیں اَور انہوں نے دُوسری جانب کی صحیح مرفوع حدیثوں کو بالکل نظر اَنداز کردیا اِسی طرح اِنہوں نے کراہت قراء ت خلف الامام کے آثار کو بھی نہیں دیکھا اَورہم اِنشاء اللہ یہ بیان کریں گے۔ چنانچہ صحیح و مرفوع احادیث میں سے وہ روایات بھی ہیں جو ابن ِ ہمام رحمة اللہ علیہ نے تحریر فرمائی ہیں کہ موطا امام محمد میں ہے جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''جو امام کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہو تو یقینًا امام کا پڑھ لینا ہی مقتدی کا پڑھنا ہے'' مسند ِ احمد بن منیع میں ہے کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''جس نماز پڑھنے والے کا امام ہو تو امام کا پڑھنا مقتدی کا پڑھنا ہے'' یہی روایت عبد اللہ بن حمید نے دُوسری سند سے مرفوعًا نقل کی ہے۔ ابن ِ ہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی پہلی حدیث کی سند شرطِ مسلم پر صحیح ہے : یہ حضرات سفیان، شریک، جریر اَور ابوالزبیر ہیں جنہوں نے اِس حدیث کو صحیح سندوں سے مرفوعًا روایت کیا ہے لہٰذا اِن حضرات ١ کو اُن لوگوں میں شمار کرنا باطل ہے جنہوں نے روایت مرفوعًا نہیں دی۔ (بلکہ اِنہوں نے روایت جنابِ رسول اللہ ۖ سے مرفوعًا نقل کی ہے)۔ (فتح القدیر ص ٢٣٩ ج١) احمد بن منیع امام بخاری کے اُستاد ہیں صحیح بخاری میں ص ٨٤٨ پر ج٢ میں اِن سے انہوں نے روایت دی ہے۔ اِسی طرح اسحاق اَزرق سے ص ٢٢٤ ج١ میں اَور موسٰی بن ابی عائشہ سے ص ١٠١٨ پر جلد دوم میں روایات دی ہیں یہ سب رجالِ بخاری ہیں۔ اِس روایت کو ابن ِ ابی شیبہ رحمة اللہ علیہ نے اپنے مُصَنَّفْ میں صحیح سند سے جنابِ رسول اللہ ۖ سے مرفوعًا روایت کیا ہے کہ : ''جس آدمی کا امام ہو تو امام کا پڑھ لینا مقتدی کا پڑھ لینا ہے'' (مصنف ص ٣٧٧ ج١) ۔ اِس روایت میں ابوالزبیر آتے ہیں یہ محمد بن مسلم المکی ہیں اِن سے امام بخاری نے اپنی صحیح ص ٢٩١ پر روایت دی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے یہی فتویٰ بھی دیا ہے جیسے کہ امام ترمذی نے یہ روایت سند ِ صحیح سے دی ١ جیسے کہ بیہقی رحمة اللہ علیہ نے جزء القراء ت میں یہ کہا ہے۔