ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
شخص آگے بڑھا اور کہنے لگا کہ بھائی اَب اِنکارکیوں کرتے ہو کیا بات ہے آخر تم ہمارے ساتھ مکہ میں نہیںتھے یا مدینہ میں نہیں تھے جب ہم قبر اطہر کی زیارت کرکے باب جبرئیل سے باہر کو آرہے تھے اُس وقت اَزدحام کی کثرت کی وجہ سے تم نے یہ تھیلی میرے پاس امانت رکھوائی تھی جس کی مہر پر لکھا ہوا ہے مَنْ عَا مَلَنَا رَبِحَ (جو ہم سے معاملہ کرتا ہے نفع کماتا ہے )یہ تمہاری تھیلی واپس ہے ۔ ربیع کہتے ہیں کہ واللہ میں نے اِس تھیلی کو کبھی اس سے پہلے دیکھا بھی نہ تھا اس کو لے کر گھر واپس آیا عشاء کی نماز پڑھی ۔اپنا وظیفہ پورا کیا اس کے بعد اسی سوچ میں جاگتا رہا کہ آخر یہ قصہ کیا ہے ۔اسی میں میری آنکھ لگ گئی تومیں نے حضور اقدس ۖ کی خواب میں زیارت کی میں نے حضور ۖ کو سلام کیا اور ہاتھ چومے حضورنے تبسم فرماتے ہوئے سلام کا جواب دیا اور اِرشاد فرمایا اے ربیع آخر ہم کتنے گواہ اس پر قائم کریں کہ تو نے حج کیا تو مانتاہی نہیں ،سن بات یہ ہے کہ جب تو نے اُس عورت پر جو میری اَولاد تھی صدقہ کیااور اپنا زادِ رَاہ ایثار کرکے اپنا حج ملتوی کر دیا تو میں نے اللہ شانہ سے دُعا کی کہ وہ اِس کا نعم البدل تجھے عطا فرمائے تو حق تعالی شانہ نے ایک فرشتہ تیری صورت بناکر اس کو حکم فرما دیا کہ وہ قیامت تک ہر سال تیری طرف سے حج کیا کرے اور دُنیا میں تجھے یہ عوض دیا کہ چھ سو درہم کے بدلے چھ سو دینار (اشرفیاں) عطا کیں تو اپنی آنکھ کو ٹھنڈی رکھ پھر حضور ۖ نے بھی یہی الفاظ اِرشاد فرمائے مَنْ عَا مَلَنَا رَبِحَ۔ ربیع کہتے ہیں جب میں سو کر اُٹھا تو اُس تھیلی کو کھولا اُس میں چھ سو اَشرفیاں تھیں ۔( فضائل صدقات ص٢٢١ ) خدا کرے ہمارے مسلمانوں کی اکثریت جو حقوق العباد کے معاملہ میں کوتا ہی بلکہ ظلم میں مبتلا ہے اپنے ظلم سے سچی اور عملی توبہ کرتے ہوئے لوگوں کو اُن کے حقوق اَدا کریں اور آئندہ حقوق تلفی سے باز رہیں آمین ۔