ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
مغرب سے پہلے بھوئیگاڑ سے روانہ ہوئے ،مولانا شعیب کے اِصرار پر کامرہ میں اُن کے گھر چند منٹ کے لیے تشریف لے گئے۔ مسلسل سفر کرتے ہوئے رات بارہ بجے کے قریب مدرسہ عثمانیہ (دینہ) پہنچے جہاں حضرت صاحب نے پہلے بچوں میں اَسنادتقسیم کیں۔اِس کے بعدبخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیکر اپنے مختصر بیان میں امام بخاری اوربخاری شریف کی فضیلت پر روشنی ڈالی۔آپ نے اِرشاد فرمایا حدیث کا علم کا سیکھنا اِتنا ضروری ہے کہ اِس کے بغیر اِنسان قرآن نہیں سمجھ سکتا۔اگر حدیث میں ردّو بدل کا دروازہ کھل جاتا ہے تو قرآن مجید میں ردّوبدل کا کھل جاتا ہے۔ بیان کے بعد جلسے کی اختتامی دُعا کرائی۔ رات ڈیڑھ بجے جلسے سے فارغ ہونے کے بعداِس سال فارغ التحصیل فاضل جامعہ مدنیہ جدید مولانا اَرسلان غوث صاحب کی رہائشگاہ پر رات کے قیام کے لیے جہلم روانہ ہوئے۔ صبح ناشتے کے بعد حضرت مولانا قاری خبیب صاحب رحمہ اللہ کے صاحبزادے مولانا ابو بکر صاحب کے اصرار پرمدرسہ تعلیم الاسلام حنفیہ کچھ دیر کے لیے تشریف لے گئے۔اِسی راستے میں بھائی ارسلان صاحب کے والد الحاج محمد غوث صاحب کی خواہش پر اُن کے زیر انتظام مدرسہ عبداللہ بن مسعود میںکچھ دیر قیام کیا اورحضرت صاحب نے مدرسہ کے اساتذہ اور طلباء کے سامنے مختصر بیان میں اللہ تعالیٰ کی یاد کی کثرت اور حضور ۖ کی اتباع پر زور دیا۔ دن کے ساڑھے بارہ بجے کے قریب مدرسہ صفیہ پہنچے جہاںمدرسہ کے مہتمم مولانا ابو بکر صاحب اور دُوسرے اَساتذہ نے آپ کا استقبال کیا۔ مولانا ابو بکر صاحب کی خواہش پر حضرت صاحب نے طلباء اور مدرسہ کے اساتذہ کے سامنے بیان میں اِرشاد فرمایا کہ حضور ۖ کا اِرشاد ہے کہ جو آدمی عمل میں پیچھے رہے اپنے عمل میںکو تاہی کی تواُس کا نسب اوربرادری اُسے آگے نہیں بڑھا سکتی ہے۔اس جہاں میں محنت اِس جہاں کے لیے نہیں کرنی بلکہ اِس جہاں میں محنت اُس جہاں کے لیے کرنی ہے ۔اِس دور میں بہت سے فتنے ہیںعوام کے لیے تو ہیں ہی لیکن علماء اور طلباء کے لیے بھی ہیں ہر وقت اپنے اُوپر تنقیدی نظر ڈالنی چاہیے۔ہر وقت اپنا محاسبہ کرنا چاہیے ۔ بعد اَزاںڈیڑھ بجے جہلم سے لاہور کے لیے روانہ ہوئے عصر کے قریب خیریت سے لاہور پہنچ کرجامعہ محمدیہ کے مہتمم مولانااُویس صاحب سے اُن کی والدہ کی تعزیت کے لیے جامعہ محمدیہ تشریف لے گئے ، تعزیت کرنے بعد اِسی مدرسے کے مدرس مولانا محمد عثمان صاحب کے والد صاحب کی تعزیت کے لیے اُن کی رہائش پر تشریف لے گئے۔اس سفر میں جامعہ کے مدرس مولانا حسین صاحب بھی ہمراہ تھے۔ ض ض ض