ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2009 |
اكستان |
|
شہد پی رہا تھا اَور بھائی پریشان ہوتا تھا اُس کے بار بار اجابت کے تقاضے سے اَور آجاتا تھا اَور پھر رسول اللہ ۖ اطمینان سے اِرشاد فرمادیتے تھے کہ شہد پلاتے رہو اَور پھر وہ آجاتا تھا چوتھی دفعہ کے بعد جو جا کر پلایا ہے اُس نے تو پھر وہ رُک گئے دَست ۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دَست جنہیں وہ بیماری سمجھ رہا تھا شہد پینے کی وجہ سے ہی آرہے تھے اَور وہ آنا ہی شفاء تھا ،کوئی ایسی چیز جمع ہوگئی تھی بدن میں کہ جس کا اِخراج ہی ضروری تھا اَور اُس کو طریقے سے شہد خارج کررہا تھا۔آنکھوں میں بھی لگاتے ہیں اِس کو ہفتے میں ایک دفعہ، روزانہ نہیں کیونکہ تیز ہے یہ ،روزانہ سے تکلیف بھی ہوسکتی ہے تو ہفتے میں ایک دفعہ لگاتے ہیں اَور یہ کہتے ہیں کہ ابتدائی حالات میں موتیا کے اگر لگا لیا جائے تو یہ آپریشن کا کام دیتا ہے۔ اچھابعض درختوں پرجو (مکھیوں کا چھتا)لگتا ہے اُن کے خواص اِس میں آجاتے ہیں تو نیم کے درخت پر اگر لگ جائے یہ تو اُس کے خواص آجائیں گے اِملی کے لگ جائے تو اُس کے خواص آجائیں گے تو مختلف النوع چیزیں(اور تاثیریں) ہیں اپنی ذاتی الگ اور وہ چیز مزید کیونکہ وہ چیز تو پڑوس کی وجہ سے آ رہی ہے غذاتو مکھی حاصل کرتی ہے پھلوں سے ، قرآن ِ پاک میں ہے مِنْ کُلِّ الثَّمَرَاتِ تمام پھلوں سے اور وہ حصہ لیتی ہے جو مفید ہی مفید ہے۔ وَاَوْحٰی رَبُّکَ اِلَی النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ پہاڑوں میں اَور درختوں پر گھر بنا یہ اللہ تعالیٰ نے دِل میں ڈالا ہے مکھی کے وَمِمَّا یَعْرِشُوْنَ اور جو یہ چھپر کی طرح سے پتے ہیں پودے جیسے اَنگور وغیرہ ثُمَّ کُلِیْ مِنْ کُلِّ الثَّمَرَاتِ پھر تمام پھلوں سے کھا اَوراَب وہ اپنی غذا بھی پوری کرتی ہے اور شہد بھی دیتی ہے۔ اگر مکھی سیب کے اُوپر بیٹھ کر آئے اور وہ کاٹے کہیں تو جس جگہ اُس نے کاٹا ہے وہاں سے سیب کی خوشبو آتی رہے گی گویا وہ اپنے طریقے پر کوئی اللہ نے نظام اُس کا ایسا رکھا ہے ہاضمے کا کہ وہ جزو مفید جو اُس نے وہاں جمع کیا ہے وہ خارج بھی ہوتا رہتا ہے وہ لا کر یہاں چھتے میں جمع کرتی رہتی ہے۔ تو شہد میں مختلف تاثیر یںہیں۔ جامعیت اِس وجہ سے بھی پیدا ہوتی ہے سمجھ میں آتی ہے کہ وہ مختلف قسم کے پھلوں میں سے لیتی رہتی ہے۔ اور بکری بھی بہت چیزیں کھاتی ہے تواِس کو بھی کئی چیزیں کھلا دی جائیں جو مفید ہوں اور اُس کا دُودھ