ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
دُوسرے کے پاس آناجانا رکھیں لیکن ایک دُوسرے کے پڑوسی نہ بنیں ''۔ حضرت امام غزالی حضرت عمر کی اِس قول کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ''حضرت عمرنے رشتہ داروں کو ایک دُوسرے کے پڑوس میں رہنے سے اِس لیے منع فرمایا کہ اِس کی وجہ سے ہر وقت اُن کے حقوق کو نبھانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وحشت پیدا ہوجاتی ہے اور قطعِ رحمی پیدا ہوجاتی ہے ۔'' (احیاء علوم الدین ٢/٢١٦ ) اکتم بن صیفی نے فرمایا : ''گھر ایک دُوسرے سے دُور رکھو، محبت میں ایک دُوسرے سے قریب رہو گے۔ '' (عیون الاخبار) نیز گھروں کے ایک دُوسرے کے قریب ہونے سے بعض اوقات دُوسرے مسائل بھی پیدا ہوجاتے ہیں مثلاً اَولاد کے درمیان مخاصمت ولڑائی کی نوبت آتی ہے جس میں بسا اَوقات والدین بھی اپنے بچوں کا ساتھ دیکر دُوسرے کے مقابلے میں آجاتے ہیں اور ہر ایک اپنے بچے کی برا ء ت کا خواہشمند ہوتا ہے جس کی وجہ سے عداوت دُشمنی اور قطع رحمی پیدا ہوجاتی ہے۔ ١٥۔ رشتہ داروں کی بات برداشت نہ کرنا : بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے رشتہ داروں کی اَدنی سے بات بھی برداشت نہیں کرتے ،اگر کسی رشتہ دار سے معمولی سی لغزش یا خطا ء سرزد ہوجائے تو یہ قطع تعلق اختیار کرکے قطع رحمی کرنے لگتا ہیں۔ ١٦۔ خاص مواقع بھول جانا : بعض اَوقات خاندان کے کسی ایک کے گھر میں ولیمے کی یا اور کوئی دعوت ہوتی ہے جس کے لیے وہ اپنے بعض رشتہ داروں کو زبانی طور پر یا بذریعہ خط یا بذریعہ ٹیلی فون مدعو کرتا ہے اَور کسی ایک رشتہ دار کو دعوت دینا بھول جاتا ہے، چنانچہ یہ رشتہ دار مغلوب النفس ہونے یابدگمانی کی وجہ سے خیال کرنے لگتا ہے کہ مجھے حقیر سمجھ کر قصدًا دعوت نہیں دی گئی چنانچہ یہ خیال اور بدگمانی آگے چل کر قطع رحمی کا سبب بن جاتی ہے۔ ١٧۔ حسد : بعض اوقات کسی کو اللہ تعالیٰ علم و عزت عطا فرمادیتے ہیں یا اُس کی محبت دُوسرے کے قلوب میں ڈال دیتے ہیں اور وہ اپنے رشتہ داروں کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے اور دریادِلی کا مظاہرہ کرتا ہے جس کی وجہ سے اُس کے بعض رشتہ دار اُس سے حسد کرنے لگتے ہیں، اُس کے اخلاص میں شک کرنے لگتے ہیں اور اُس سے دُشمنی کر نے لگ جاتے ہیں۔ ١٨۔ کثرت مزاح : کثرت مزاح کا انجام بہت ہی برا ہوتا ہے بعض اَوقات ایک ایسا شخص جسے