ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
١٠۔ رشتہ داروں کے درمیان شرکت : بسا اَوقات ایسا ہوتا ہے کہ کئی بھائی یا رشتہ دار کوئی کارو بار یا معاملہ با ہم شراکت سے شروع کر دیتے ہیں جبکہ اُس میں اُصول وضوابط طے نہیںہوتے کہ شرکت کن بنیادوں پر ہوگی، نفع و نقصان کس معیار پر تقسیم ہوگا، بلکہ صرف حسن ِ ظن اختیار کرتے ہوئے اختصار واجمال سے کام لے لیتے ہیں چنانچہ رفتہ رفتہ کاروبار ترقی کرتا ہے اور عمل کا دائرہ وسیع ہوتا چلاجاتا ہے، تو ہر ایک کو تجسّس ہونے لگتا ہے، بدگمانی حرکت کرنے لگتی ہے خصوصاً جب شرکاء اہل تقوٰی وایثار نہ ہوں یا مستقل بالرائے ہوں یا یہ کہ بعض زیادہ کام کرنے والے ہوں، اور اِس طرح اختلاف شروع ہوجاتا ہے، تعلق خراب ہوجاتا ہے، آپس میں جدائی و تفرقہ واقع ہوجاتا ہے اور بعض اَوقات لڑائی اور عدالتوں تک کی نوبت آجاتی ہے، اور ایک دُوسرے کے لیے گالی وعار بن جاتے ہیں، باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے : وَاِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ الْخُلَطَآئِ لَیَبْغِیْ بَعْضُھُمْ عَلٰی بَعْضٍ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَقَلِیْل مَّاھُمْ اور اکثر حصہ دار اور شریک (ایسے ہوتے ہیں کہ) ایک دُوسرے پر ظلم کرتے ہیں سوائے اُن کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ ١١۔ دُنیا میں اِنہماک : بعض لوگ دُنیا کمانے میں اِس قدرمُنہمک ہوجاتے ہیں کہ صلہ رحمی کی فرصت ہی نہیں ملتی جب دیکھو تو دُنیا کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔ ١٢۔ رشتہ داروں میں طلاق کا واقع ہونا : بعض اَوقات رشتہ داروں میں طلاق واقع ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے دونوں خاندانوں میں اختلاف واقع ہوجاتا ہے یا تو اَولاد کی وجہ سے یا بعض دیگر اُمور کی وجہ سے جو طلاق ہی سے متعلق ہوتے ہیں۔ ١٣۔ دُوری اور آپس کی ملاقات میں سستی : کچھ لوگ وہ ہوتے ہیں جن کے گھر رشتہ داروں کے گھروں سے دُور ہوتے ہیں اور زیارت کرنے میں وقت لگتا ہے، اَب جب رشتہ دار کے پاس جانے کا اِرادہ کرتے ہیں تو مسافت کی مشقت نظر آتی ہے چنانچہ رشتہ دار کے پاس جانے اور ملاقات سے رہ جاتے ہیں۔ ١٤۔ رشتہ داروں کے گھروں کا قریب ہونا : جب رشتہ داروں کے گھر قریب ہوتے ہیں تو بعض اوقات اِس سے ایسے اختلافات واقع ہوجاتے ہیں جو قطع رحمی کا ذریعہ بنتے ہیں، چنانچہ نفرتیں اور عداوتیں پیدا ہوجاتی ہیں۔ حضرت امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرمایا ''رشتہ داروں سے کہو ایک