ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) حضور علیہ الصلو ة والسلام کو ملنے والی پانچ مخصوص چیزیں : عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ : اُعْطِیْتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَھُنَّ اَحَد قَبْلِیْ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِیْرَةَ شَھْرٍ ، وَجُعِلَتْ لِیَ الْاَرْضُ مَسْجِدًا وَّ طَہُوْرًا فَاَیُّمَا رَجُلٍ مِّنْ اُمَّتِیْ اَدْرَکَتْہُ الصَّلٰوةُ فَلْیُصَلِّ ، وَاُحِلَّتْ لِیَ الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِاَحَدٍ قَبْلِیْ ، وَاُعْطِیْتُ الشَّفَاعَةَ ،وَکَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ اِلٰی قَوْمِہ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ اِلَی النَّاسِ عَامَّةً ۔ (بخاری ومسلم بحوالہ مشکٰوة ص ٥١٢) حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : مجھے پانچ ایسی چیزیں عطاء کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی ورسول کو عطا نہیں ہوئیں، ایک تو میری ایسے رُعب کے ذریعہ مدد کی گئی ہے جو ایک مہینے کی مسافت سے اَثر اَنداز ہوتا ہے۔ دُوسرے میرے لیے زمین کو مسجد اور مطہِر (پاک کرنے والی )بنادیا گیا چنانچہ میری اُمت کا ہر وہ شخص (جس پر نماز واجب ہو) جہاں نماز کا وقت پائے (اگر پانی نہ ہو تیمم کر کے ) نماز پڑھ لے۔ تیسرے میرے لیے مالِ غنیمت کو حلال قرار دے دیا گیا جو مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں تھا، چوتھے مجھ کو شفاعت ِ عظمیٰ عامہ کے مرتبہ سے سرفراز فرمایا گیا، پانچویں مجھے سے پہلے ہر نبی کو خاص طور پر اپنی ہی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا جبکہ مجھ کو روئے زمین کے تمام لوگوںکی طرف بھیجا گیا۔ ف : حضورِ اکرم ۖ کو فضائل ومناقب تو بیشمار عطاء کیے گئے ہیں یہاں چند خاص فضائل کا تذکرہ کیا گیاہے۔ مذکورہ بالا حدیث میں پانچ کا ذکر ہے ۔ایک دُوسری حدیث جوحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ