ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
باوجود حقدار کو حق دلانے کے لیے سامنے آنے کی ہمت نہ کرپائے گا۔ یہ صورتِ حال اُمت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ ایک حدیث میں نبی اکرم ا نے اِرشاد فرمایا کہ اِذَا رَأَیْتُمْ اُمَّتِْ تَہَابُ الظَّالِمَ اَنْ تَقُوْلَ لَہ اِنَّکَ ظَالِم فَقَدْ تُوُدِّعَ مِنْہُمْ ۔ (مسند امام احمد ١٩٠٢، مستدرک حاکم ٩٦٤، النہایہ ٦٣) یعنی جب تم میری اُمت کو اِس حالت میں دیکھو کہ وہ ظالم کو ظالم کہنے سے ڈرنے لگے تو اُس وقت وہ خیر وصلاح سے بہت دُور ہوجائے گی اور اُن میں اصلاح کی اُمید باقی نہیں رہے گی۔ الغرض جس طرح جھوٹ سے بچنا لازم ہے اِسی طرح موقع پر اظہار حق کرنا بھی لازم ہے۔ اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی شخص کو حاکم کی طرف سے کسی معاملہ میں گواہی کے لیے بلایا جائے اور وہ سچی گواہی دینے میں آنا کانی کرے تو وہ ایسا ہی ہے جیساکہ جھوٹی گواہی دینے والا۔ (الترغیب والترہیب ٣٥١٧، الزواجر ٣٢٢٢) اِسی کو قرآن میں یوں فرمایاگیا وَلَا تَکْتُمُوْا الشَّہَادَةَ وَمَنْ یَّکْتُمْہَا فَاِنَّہ اٰثِم قَلْبُہ ۔ (البقرة: ٢٨٣) ''اور مت چھپاؤ گواہی کو اور جو گواہی کو چھپائے گا تو وہ دل سے گنہگار ہوگا''۔ اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ ''جس طرح جھوٹی گواہی دینا ''اکبر الکبائر '' ہے اسی طرح سچی گواہی کو چھپانا بھی ''اکبر الکبائر '' ہے''۔ (تفسیر ابن کثیر مکمل ٢٢٣) بریں بنا حقدار کو حق دلانے کے لیے اگر کوئی بات کسی کو معلوم ہو تو اُسے ظاہر کرنے میں ٹال مٹول نہیں کرنی چاہیے اور مناسب انداز میں احقاقِ حق کا فریضہ انجام دینا چاہیے، اسلام کی تعلیم یہی ہے۔ (٦) دین سے ناواقفیت : قیامت کے آثار میں یہ بات بھی ہے کہ دینی مسائل اور علم دین سے ناواقفیت عام ہوجائے گی اور معمولی موٹے موٹے مسائل بھی عام مسلمانوں کو قطعاً معلوم نہ ہوںگے اور حقیقی معنی میں علماء کم یاب ہو جائیںگے اور جاہل لوگ علماء کا لبادہ اَوڑھ کر برسرعام دینی مسائل بیان کریںگے اور اپنے جاہلانہ فتوؤں سے عوام وخواص کو گمراہ کردیںگے۔ ( بخاری شریف حدیث: ١٠٠، مسلم شریف ٦٧٣٧، النہایہ ٣١) اور ایک روایت میں پیغمبر ں نے فرمایا کہ ''قیامت کے قریب علم اُٹھالیا جائے گا اور ہر طرف قتل وخون ریزی عام ہوجائے گی''۔ (بخاری ٧٠٦٢، مسلم ٦٧٢٩، النہایہ ٣٢) ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج دُنیا اِسی جانب تیزی سے گامزن ہے، مسلم عوام میں دین کے بارے میں