ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ( مرتب : حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی ) ٭ علمائِ دین اوّل تو نہایت کم ہیں وہ بھی اپنی بڑی بڑی ملازمتوں اَور وجاہت ِ آمدنی وغیرہ کی فکر میں سرگرداں ہیں پیشہ وَر پیرانِ عظام کا کام صرف ٹیکس وصول کرنا ہے، مُردہ جنت میں جائے یا دوزخ میں ہم کو اپنے حلوے مانڈے سے غرض ہے یہ اُن کے حسب ِ حال ہے۔ ٭ علماء کے فرائض بہت زیادہ ہیں جن سے ہم میں سے اکثر اَفراد بے خبر ہیں۔ ٭ بارگاہِ نبوت سے اِستفادہ کی عمدہ صورت یہ ہے کہ مراقبہ ذات ِ الٰہیہ میں مشغول رہیں جو کچھ فیوض پہنچنے والے ہیں وہ پہنچیں گے اِس کے قصد یا سوال کی ضرورت نہیں ہے۔ حاضری روضۂ مبارک کے وقت میں آنحضرت علیہ الصلٰوة والسلام کی رُوح پر فتوح کو وہاں جلوہ اَفروز سُننے والی، جاننے والی، غایت ِ جمال و جلال کے ساتھ تصور کرتے ہوئے شہنشاہِ عالَم کے دَربار کی حاضری خیال کی جائے اَور جملہ طرقِ اَدب کا لحاظ رکھا جائے۔ ٭ سب سے بڑا عمل ِتسخیر تقویٰ ہے۔ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَیَجْعَلُ لَھُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا۔ ٭ مجھ کو اجازت و قراء ت و سماعت حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن صاحب عثمانی سے ہے اَور اُن کو قراء ت و سماعت و اجازت حضرت شاہ عبد الغنی صاحب مجددی دہلوی ثم المدنی قدس اللہ سرہُ العزیز سے ہے اَور اُن کو قراء ت و سماعت کی اجازت حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب دہلوی ثم المکی قدس اللہ سرہُ العزیز سے ہے ٭ اتباع ِ سنت اَور اَسلافِ کرام رحمہ اللہ تعالیٰ کے طریقوں کو مضبوطی سے معمول بہ رکھیں اَور تعلیمی اَور علمی جدوجہد میںحتی الوسع کسل ١ کو پاس نہ آنے دیں۔ ١ سُستی