ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
پنے گناہوں کی بخشش چاہے تو اُس کے لیے اُس میں بہت بڑی بشارت ہے کہ قبول ہوتی ہے، اُس میں یہ بھی تعلیم دی گئی کہ قبرستان بھی جائیں وہاں اہل ِ قبرستان کے لیے بھی مغفرت کی دُعاء کریں تو وہ رات تو کہلاتی ہے بَرَائَ تْ کی رات، ''بَرَائَ تْ'' یعنی گناہوں سے معافی اَور بَری کردیناتووہ شَبِّ بَرَائَ تْ ہوئی۔اُردو میں بھی براء ت بولتے ہیں لکھتے ہیں اِس کو۔ جو مانگے گا بعینہ وہی قبول ہو گا : اَور دُوسری یہ ہے رات یہ جو ہے یہ قبولیت کے لحاظ سے ہے کہ جو دُعاء کی جائے قبول ہوجائے گی اچھی کریں اچھی،بُری کریں بُری، صرف دُنیا کے متعلق کریں تو وہ، آخرت کے متعلق کریں تو وہ ،جو کلمات زبان سے نکل جاتے ہیں بعینہ وہی پورے ہوجاتے ہیں بعض دفعہ ۔اَور ایسی چیز ایسی ساعت ایسا وقت اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ اِسے مخفی رکھا جائے لہٰذا اِسے مخفی رکھا گیا۔ قبولیت کی ساعت کسی کسی کو اَور رات کی فضیلت ہر کسی کو مل سکتی ہے : اَور جس رات میں یہ ساعت آتی ہے اُس رات کی فضیلت بتادی وہ ہر عبادت کرنے والے کو حاصل ہوسکتی ہے۔ ایک تو ہے اُس رات میں وہ گھڑی وہ وقت بعینہ نصیب ہوجائے کہ جس میں دُعاء کی جاتی ہے اَور وہ قبول ہوتی ہے رَد نہیں ہوتی بلفظہ پوری ہوجاتی ہے جو زبان سے نکلے ہوں الفاظ وہی پورے ہوجاتے ہیں۔ اَور ایک ہے وہ ساری رات شام سے لے کر صبح تک اُس کی فضیلت ،وہ فضیلت حاصل سب کو ہوسکتی ہے جو بھی آدمی سال بھر جاگ لے رات کو عبادت کرلے تہجد پڑھ لے یا جو عشاء اَور فجر پڑھ لے جماعت کے ساتھ تو اللہ تعالیٰ کے یہاں لکھ دیا جاتا ہے کہ جیسے وہ جاگتا ہی رہا ہے اَور نماز ہی پڑھتا رہا ہے ،رات بھر کی عبادت لکھ دی جاتی ہے یہ اللہ کی طرف سے فضل اَور احسان ہے کہ وہ لکھ دیں وہ عنایت فرمادیںجو نہ کیا ہو بندہ نے وہ بھی حساب میں لگادیا جائے اُس کے۔ تو یہ عطاہے اُس کی اَور عطا کو کوئی روک ہی نہیں سکتا ۔آپ کسی کو کچھ دینا چاہتے ہیں تو کوئی سمجھائے گا ہی آپ کو کہ نہ دیں روک تو نہیں سکتا،اگر آپ کی وہ چیز ہے اَور آپ کو اختیار ہے توکسی نہ کسی طرح دے ہی دیں گے آپ ۔تو اِسی طرح اللہ تعالیٰ کسی کو دینا چاہتے ہیں تو کون روک سکتا ہے؟ تو اُس نے کچھ چیزیں ایسی رکھی ہیں جو عام کردیں تو جو آدمی بھی کم اَز کم یہ کہ جماعت سے پڑھ لے نمازِ عشاء اَور فجر تو اُس کو اللہ تعالیٰ کے یہاں رات کی عبادت کرنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے کیونکہ جو سُنّت