ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
سے مروی ہے اُس میں چھ کا ذکر ہے۔ چار چیزیں بعینہ وہی ہیں جن کا ذکر حضرت جابر کی حدیث میں ہے پانچویں چیز کے بارے میں آپ نے فرمایا مجھے جامع کلمات عطا ء کیے گئے چھٹی چیز شفاعت ِ عامہ کی جگہ ''ختم ِ نبوت'' ہے۔ چھ اَفراد جن پر اللہ اور اللہ کے رسول ۖ لعنت فرماتے ہیں : عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ سِتَّة لَعَنْتُھُمْ وَلَعَنَھُمُ اللّٰہُ وَکُلُّ نَبِیٍّ یُجَابُ اَلزَّائِدُ فِیْ کِتَابِ اللّٰہِ ، وَالْمُکَذِّبُ بِقَدْرِ اللّٰہِ ، وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوْتِ لِیُعِزَّ مَنْ اَذَلَّہُ اللّٰہُ وَیُذِلَّ مَنْ اَعَزَّہُ اللّٰہُ ، وَالْمُسْتَحِلُّ لِحُرُمِ اللّٰہِ ، وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِیْ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ ، وَالتَّارِکُ لِسُنَّتِیْ۔ (المدخل للبیھقی بحوالہ مشکٰوة ص ٢٢) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : چھ آدمی ایسے ہیں جن پر میں بھی لعنت بھیجتا ہوں اَور اللہ تعالیٰ بھی لعنت بھیجتے ہیں اَور (چونکہ) ہر نبی کی دُعاء قبول ہوتی ہے (اِس لیے میری دُعائِ لعنت بھی قبول ہوگی) پہلا شخص کتاب اللہ میں زیادتی کرنے والا، دُوسرا شخص تقدیر الٰہی کو جھٹلانے والا، تیسر ا وہ شخص جو زبردستی لوگوں پر مسلط ہوکر ایسے شخص کو معزز بنائے جسے اللہ نے ذلیل کر رکھا ہو اور ایسے شخص کو ذلیل کرے جسے اللہ نے عزت دی ہو، چوتھا وہ شخص جو اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال جاننے ولا ہو، پانچواں وہ شخص جو میری اولاد کے متعلق وہ چیز (قتل وقتال) حلال جانے جو اللہ نے حرام کی ہو، چھٹا وہ شخص جو میری سُنت کا ترک کرنے والا ہو۔ ف : اِ س حدیث ِ پاک میں سنت کو ترک کرنے والے سے مراد وہ شخص ہے جو سستی اور کاہلی کی وجہ سے سنتوں کو چھوڑ دیتا ہو کیونکہ جو شخص سنت کو اِستخفاف و اَہانت کی وجہ سے چھوڑ تا ہے وہ تو مسلمان ہی نہیں رہتا کافر ہوجاتا ہے اعاذ نا اللہ منہ۔ یہاں سے اُن لوگوں کو اپنی اِصلاح کر لینی چاہیے جو یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ترک ِ سنت سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر ایسی بات ہوتی تو حضور علیہ الصلٰوة والسلام ترک ِ سنت پراِتنی سخت وعید بیان نہ فرماتے ۔