ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی2009 |
اكستان |
|
طریقہ ہے وہ تو یہی ہے کہ جو عشاء کی نماز پڑھ کر سو جائے گااَور صبح کی اُٹھ کر پڑھ لے گا تو اُس نے درمیان میں گناہوں والی زندگی گزاری بھی نہیں سو ہی رہا ہے تو اُس کو وہ لکھ دیا جائے گا۔ اَور دُوسری صورت یہ ہے کہ وہ عبادت کربھی لیتا ہے سَچ مُچ تو یہ بھی شکل ایک ہے مگر لوگوں میںیہ اُس سے کم ہے ۔تو جو بھی کرلے گا عبادت تواُس کو وہ ثواب تو مل جائے گا۔ قرآن میں آیا ہے لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْر مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ ایک ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے اِس میں عبادت جو کرلے گا وہ ایک ہزار مہینوں سے زیادہ کرلی عبادت ۔تو ایک ہزار مہینوں کے تو بہت سے سال بن جاتے ہیں ستّر اَسّی سال بن جاتے ہیں تو گویا اِتنا بڑا درجہ یہ عبادت کے لحاظ سے خدا کا قرب حاصل کرنے کے لحاظ سے ہوا ۔ سب سے بڑا خوش قسمت : اَور ایک وہ چیز ہے جو خاص ہوتی ہے کہ اُس کو وہ ساعت بھی اللہ تعالیٰ بتلادیں دکھلادیں اَور اُس کو توفیق ہوجائے کہ وہ اُس میں دُعاء کرلے ،خدا سے اُس کی رضا چاہ لے اُس کا فضل چاہ لے یہی صحابۂ کرامکی توصیف آئی ہے تَرٰی ھُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا اللہ سے اُس کا فضل اَور اُس کی رضا چاہتے ہیں تو اِس سے بڑا انعام کوئی ہے ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی خوشنودی سے نواز دیں اُس بندہ کو اَور یہی جگہ جگہ ذکر ہورہا ہے لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَور رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ، وَرِضْوَان مِّنَ اللّٰہِ اَکْبَرُ کہیں کوئی جملہ کہیں کوئی جملہ کہیں کوئی کلمہ کہیں کوئی کلمہ تو صحابۂ کرام کی اصلی حالت اور قلبی کیفیت جو تھی وہ یہ ہوگئی اُن کے دل کی کہ وہ چاہتے ہی یہ تھے کہ اللہ تعالیٰ راضی ہو اَور اپنا فضل ہمارے ساتھ شامل رکھے متوجہ رکھے ہمیں اپنے فضل سے نوازتا رہے یَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا یہ اُن حضرات کی سَچ مُچ حالت ہوگئی تھی دل کی کیفیت ہی یہ ہوگئی ۔تو اگر کسی کو توفیق ہوجاتی ہے اَور وہ اُس وقت یہ دُعاء بھی کرلیتا ہے تو وہ سب سے بڑا خوش قسمت ہے۔ کس کی دُعا زیادہ اچھی تھی ؟ : ایک صاحب تھے ترکی کے شیخ الاسلام کے بارے میں وہاں ہوا کرتے تھے مختلف دَور میں مختلف علماء گزرے ہیں ''شیخ الاسلام'' کہلاتے تھے۔ ایک شیخ الاسلام وہ بھی ہیں جن کی لائبریری وہاں سے مدینہ طیبہ میں منتقل ہوگئی وہ کہلاتی ہے'' مکتبۂ شیخ الاسلام'' اَور اَب تک تو جگہ اُس کو بڑی عجیب ملی ہوئی تھی سڑک